کراچی میں تیزی سے پھیلنے والا ‘ایڈینو واٸرس’ کیا ہے؟

ایڈینو واٸرس

کراچی : شہر قائد میں تبدیلی کے ساتھ نئے ایڈینو واٸرس کا خطرہ بڑھ گیا، ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ یہ جان لیوا وائرس نہیں لیکن اگربگڑ جائے تو نمونیا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

کراچی میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی نئے وائرس کی کیسز میں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس وائرس کو ایڈینو واٸرس (Adeno virus ) کا نام دیا گیا ہے، اس وائرس کی علامات میں عموما نزلہ کھانسی زکام اور بخار کی کیفیت دیکھی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاط نہ کرنے کی صورت میں یہ وائرس بگڑ جائے تو نمونیا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر سعید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ایڈینو وائرس کے حوالے سے بتایا کہ ایڈینو واٸرس کوئی نیا وائرس نہیں پرانا وائرس ہے لیکن کافی لوگ اس کے نام سے واقف نہیں تاہم موسمی تبدیلی کے ساتھ اس وائرس کا پھیلاؤ بڑھ جاتا ہے۔

ڈاکٹر سعید کا بتانا تھا کہ جس طرح آج کل کا موسم ہیں تو لوگوں کو عموما نزلہ کھانسی زیادہ رہتا ہے، اس سب صورتحال میں سب سے اہم بات صفائی ستھرائی کا نہ ہونا، موسم کی خرابی خصوصاََ فضائی الودگی کا بڑھ جانا وائرس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کے باعث ہوا میں موجود آلودگی والے ذرات زیادہ ہوتے ہیں ، جس پر بیٹھ کر بیکڑیا اور وائرس تیزی سے پھیلتے ہیں، زیادہ میل جول سے الرجی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے اور نزلہ زکام بھی بڑھ جاتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر سعید نے بتایا کہ جن لوگ کو پہلے سے نزلہ کھانسی اور بخار ہوتا ہے تو دوسروں میں بیماری پھیلنے کی شدت میں تیزی آجاتی ہے۔

ایڈینو واٸرس کی علامات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ عموماََ اس وائرس کی علامات نزلہ کھانسی اور بخار ہیں لیکن کچھ لوگوں میں پیٹ کی بیماری کی بھی شکایت ہوسکتی ہے تاہم  یہ جان لیوا وائرس  نہیں۔

انھوں نے وائرس سے بچاؤ سے متعلق بتایا کہ ماسک کا استعمال کریں ، اگر آپ بیمار ہیں تو غیر ضروری گھر سے باہر نہ جائیں اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں تاکہ بیماری پھیلے نہ۔

ڈاکٹر سعید نے مزید کہا کہ اگر کسی میں واٸرس کی علامات ہیں تو یہ مریض کی ذمہ داری ہے کہ اس کو آگے نہ پھیلائے اور احتیاط کریں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ شخص دو سو تین دن مکمل آرام کرے ساتھ تازہ پھل اور تازہ جوس کا استعمال زیادہ کیا جائے۔