زیادتی کا مجرم اور تین بچوں کی ماں کو مارنے والا شخص اپنے انجام کو پہنچ گیا

عصمت دری کا مجرم اور تین بچوں کی ماں کو پانی میں ڈبو کر مارنے والا شخص اپنی رہائی سے قبل جیل میں اپنے انجام کو پہنچ گیا۔

برطانیہ میں 28 سال قبل تین بچوں کی ماں کو پانی میں ڈبو کر قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والا ضعیف العمر شخص جیل میں ہی دم توڑ گیا۔ وکٹر فارنٹ نامی شخص میں مارچ کے مہینے میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد اسے ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جانا تھا۔

ابتدائی طور پر ملزم کو 1998 میں 44 سالہ گلینڈا ہوسکنز نامی خاتون کے قتل اور 45 سالہ این فیڈلر کے قتل کی کوشش کے جرم میں جیل کی سزا سنائی گئی تھی، جج کا کہنکا تھا کہ اس کے جرائم اتنے خوفناک تھے کہ اسے کبھی رہا نہیں کیا جانا چاہیے۔

ہوسکنز کے اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وہ ’خوف زدہ‘ ہیں کہ خاتون کا قاتل جیل سے آزاد ہو سکتا ہے۔

آج، مجرم کے بچوں نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وکٹر فارنٹ کی موت نے دو ماہ کی اذیت ناک صورتحال کا خاتمہ کردیا ہے جو ان کی بیماری کی وجہ سے تھی۔

جیل حکام نے بتایا کہ فارنٹ جمعہ کو 74 سال کی عمر میں انتقال کر گیا تھا۔ ایک تفتیشی افسر اب اس کی موت کی وجہ کا جائزہ لے گا۔

ہوسکنز کے بچوں آئن، کیٹی اور ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ فارنٹ کی پوری عمر قید کی سزا اور ججوں کے ریمارکس کہ اسے جیل میں ہی مر جانا چاہیے تھا اس پر عمل کیا جانا چاہیے تھا۔

فارنٹ کو نومبر 1988 میں عصمت دری اور دیگر جرائم میں کل 12 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اسے 7 نومبر 1995 کو رہا کیا گیا تھا، چند ہفتے بعد اس نے ہیمپشائر میں فڈلر کو اس کے گھر پر وحشیانہ طریقے سے مارا تھا۔

چھ ہفتے بعد، اس نے پورٹسماؤتھ میں اپنے لگژری واٹرسائیڈ ہوم میں اکاؤنٹنٹ مسز ہوسکنز کو پانی کے اندر دھکیل کر قتل کیا تھا۔