راولپنڈی : پولیس اہلکاروں پر دن دہاڑے اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی لڑکی اپنے بیان سے منحرف ہوگئی، اس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو نہیں جانتی، پولیس اور این جی او کے دباؤ پر بیان دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں پولیس اہلکاروں کی لڑکی سے مبینہ زیادتی کے مقدمے میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، اجتماعی زیادتی کا الزام لگانے والی متاثرہ لڑکی اپنے پہلے والے بیان سے مکر گئی۔
لڑکی کا کہنا ہے کہ پہلے پولیس اور این جی او کے دباؤ پر بیان دیا تھا، گرفتار ملزمان کو نہیں جانتی, حالانکہ میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی، کیا مبینہ اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی نے بلیک میلنگ یا دباؤ کے سامنے ہتھیارڈال دئیے؟
کال سینٹر کی بائیس سالہ ملازمہ کا کہنا ہے کہ پہلا بیان پولیس اور این جی او کے دباؤ پر دیا، گرفتار ملزمان کو نہیں جانتی،آزادانہ بیان دے رہی ہوں، عدالت ملزمان کو ضمانت پر رہا کرتی ہے تو اعتراض نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ مذکورہ لڑکی نے سی پی او راولپنڈی فیصل رانا کو دو ہفتے پہلے درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پندرہ مئی کو تین پولیس اہلکاروں سمیت چارافراد نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، بعد ازاں پولیس نے چاروں ملزمان کو گرفتار کرکے انیس مئی کو عدالت میں پیش کیا۔
پولیس نے ملزمان تین پولیس اہلکاروں محمد نصیر، راشد منہاس، محمد عظیم اور چوتھے عام شخص عامر کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
مقدمے کی سماعت کے موقع پر لڑکی نے ملزمان کو شناخت کرکے اُس وقت بیان دیا تھا کہ چاروں ملزمان نے اس کے ساتھ زیادتی کی، جس کے بعد عدالت نے ملزمان کاریمانڈ منظور کیا تھا۔
جسمانی ریمانڈ کی مدت مکمل ہونے پرملزمان کو آج سول جج کی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا، ملزمان نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کی ہے جس عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا۔