الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ متفقہ طور پرسنایا گیا تاہم مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کے فیصلے سے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔
https://urdu.arynews.tv/786741-2/
الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ چار ایک کےتناسب سے جاری کیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر،ممبر سندھ، کےپی، بلوچستان نے اکثریتی فیصلےکی حمایت کی جب کہ الیکشن کمیشن کے ممبر بابرحسن بھروانا نے اختلافی نوٹ لکھا۔
انہوں نے کہا کہ اس حد تک اتفاق ہےکہ سنی اتحادکونسل نےمخصوص نشست کی فہرست نہیں دی تھی لیکن یہ مخصوص نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم تک خالی رکھنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حتمی فیصلے جزوی اتفاق کرتا ہوں، ترجیحی فہرست وقت پر جمع کرانا قانونی ضرورت تھی جو نہیں کرائی گئی، متناسب نمائندگی کی بنیاد پر باقی جماعتوں کونشستوں کی تقسیم پراختلاف ہے آئین واضح ہے کہ سیاسی جماعتوں کو جنرل نشستوں کی بنیاد پرنشستیں الاٹ ہوں یہ مخصوص نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم تک خالی رکھنی چاہئیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل خواتین، اقلیتی نشستوں کے کواثے کی مستحق نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتیں۔