تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی فوری رہائی کے لیے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی گئی۔
رہنما پی ٹی آئی سینیٹراعظم سواتی کی گرفتاری کیخلاف مذمتی قرارداد منظور صوبائی وزیر علی افضل ساہی نے پنجاب اسمبلی میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان امپورٹڈ حکومت کی ایما پر ہونے والی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے امپورٹڈ حکومت کی ایما پر سینیٹراعظم سواتی پر ظلم وستم کیا گیا اس اقدام سےپارلیمنٹرین حقوق کوبھی کچلا گیا۔
قرارداد کے مطابق اعظم سواتی کو صرف آزادی مارچ روکنے کیلئے گرفتار کیا گیا سینیٹراعظم سواتی کوفوری رہا کیا جائے۔
قبل ازیںاسپیشل جج نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر دلائل کے لیے مہلت مانگنے پر اسپیشل پراسیکیوٹر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ بچے نہیں ہیں کہ تیاری کے لیے وقت دیا جائے
اعظم سواتی کےوکیل بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے ، بابراعوان کیجانب سے ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پر دلائل دیئے۔
بابر اعوان نےایف آئی آر پڑھ کر عدالت کو سنائی اور کہا 7بجےٹویٹ کی اورایک بجے پرچہ ہو گیا،کہاں انکوائری ہوئی اورکب ہوئی؟ 3سے4گھنٹےمیں کارروائی کی گئی مجھےبتایابھی نہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے بغیرانکوائری کے کیسے بندے کو گرفتار کرسکتی ہے، 7 بجے ٹویٹ ہوا اور رات کو ایک بجے ایک بندہ شکایت کنندہ بن بھی گیا ، پہلےنوٹس ہوتا ہے پھر پرچہ ہوتا ہے ، اس کیس میں بغیرانکوائری کارروائی کی گئی۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ نا قابل ضمانت دفعات پرغورکریں قابل ضمانت پربحث نا کریں، جس پر بابر اعوان نے کہا اعظم سواتی بطور پیشہ وکیل بھی ہیں، جج نے مکالمے میں کہا کہ آپ بھی تو وکیل ہیں۔