بعض اوقات ہم اپنی گفتگو کے دوران کچھ ایسے نامناسب الفاظ ادا کردیتے ہیں جسے سن کر سامنے والا ذہنی اذیت کا شکار ہوکر شرمندگی سے سرجھکا لیتا ہے اور ہمیں اس بات کا اندازہ تک نہیں ہوتا۔
دوسری جانب کچھ لوگ جلن اور حسد میں جان بوجھ کر اپنے دوستوں یا رشتہ داروں کو ان ماضی کے حوالے سے ایسی بات کہہ دیتے ہیں جو ان کیلئے تکلیف کا باعث ہوتی ہے، ایسی باتوں کو ہی طعنہ زنی کہتے ہیں۔
مثال کے طور پر تمہاری اوقات ہی کیا ہے؟ پہلے ہمارے برابر ہوجاؤ تو پھر آنا۔ ہمارے پیسوں پر پلنے والے آج ہمیں آنکھیں دکھا رہے ہیں وغیر وغیرہ، یہ ایسی باتیں ہیں جو معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ کر تباہ و برباد کردیتی ہیں، اس قسم کی باتیں تکبر اور غیر اخلاقی حرکات میں شمار کی جاتی ہیں۔
طعنہ زنی سے ہونے والے نقصانات اور اس کے برے اثرات کے حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان شوبز کی معروف اداکارہ اور میزبان نادیہ خان نے ایک واقعہ ناظرین سے شیئر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ طعنے دینا سامنے والی شخصیت کو اندر سے توڑ پھوڑ دیتا ہے، میری ایک اسکول کی سہیلی کی والدہ بھی اپنی بیٹی کو بہت زیادہ طعنے دے کر احساس کمتری میں مبتلا رکھتی تھیں۔
نادیہ خان نے بتایا کہ ایک بار جب میں اس سے ملنے اس کے گھر گئی تو اس کی والدہ نے اپنی بیٹی سے کہا کہ دیکھو نادیہ کی ناک کتنی خوبصورت ہے، اس کا رنگ اتنا صاف ہے وغیرہ وغیرہ۔ تم بھی اس مشورہ لیا کرو تاکہ تم بھی اس جیسی ہوجاؤ۔
اس کی والدہ نے اسے اتنی ذہنی اذیت دی کہ وہ نفسیاتی عارضے کا شکار ہوگئی وہ ہر وقت ہاتھ دھوتی رہتی تھی، بعد میں اس نے مجھ سے بھی نفرت کرنا شروع کردی اور ہماری دوستی اس کی والدہ کے ان ہی طعنوں کی وجہ سے ختم ہوگئی۔