موجودہ صورتحال کے لحاظ سے بات تو حیرت انگیز لیکن سچ ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے مگر اس سرد ملک میں گولہ بارود کے بجائے آئسکریم کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا ہے۔
روسی ادارے سینٹر فار ریسرچ ان پرسپیکٹیو ٹیکنالوجیز (سی آر پی ٹی) کی جانب سے ٹریک کردہ اعداد و شمار کہتے ہیں کہ آئس کریم کی پیداوار اس سال جنوری سے مئی کے دوران 214,700 ٹن تک جا پہنچی ہے۔ اس برس جنوری 2023 میں 12,700 ٹن آئس کریم کی خریدی کی گئی، جبکہ مئی کے دروان روسی 32,300 ٹن آئسکریم کھا گئے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو 2023 کے پہلے پانچ مہینوں میں آئس کریم کی پیداوار میں 26 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
سی آر پی ٹی کے مطابق موسم گرما کی شروعات کے باعث آئس کریم کی طلب میں دوگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی نمو 154 فیصد بتائی جاتی ہے۔ 2022 کے دوران روس میں آئس کریم کی کھپت 411,000 ٹن تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو ریجن میں کافی زیاہ آئس کریم کھائی جاتی ہے جہاں اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں روسیوں نے 1.1 ٹن آئسکریم کھائی.