واشنگٹن: امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے روسی علاقے پر حالیہ حملہ کر کے دونوں ممالک کے درمیان خفیہ امن مذاکرات کو تباہ کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس اور یوکرین کے درمیان قطر کی ثالثی میں بات چیت شروع ہونے جا رہی تھی جس میں دونوں ممالک میں جزوی جنگ بندی ہو سکتی تھی۔
امریکی روزنامے نے بتایا کہ روس اور یوکرین دونوں ممالک دوحہ وفود بھیجنے کیلیے تیار ہوگئے تھے لیکن گزشتہ ہفتے یوکرین نے روسی علاقے پر حملہ کر کے مذاکرات کو نقصان پہنچایا، کرسک پر حملے کے بعد ماسکو نے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق روسی انکار کے باوجود یوکرین کا وفد دوحہ جانا چاہتا تھا لیکن قطری حکام نے روک دیا، یوکرینی حملے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اب بات چیت کیلیے تیار نہیں ہیں۔
آخری بار یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات 2022 میں استنبول میں ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر مذاکرات میں پیشرفت ہوئی تھی لیکن بعد میں ناکام ہوگئے تھے۔
یوکرین کا اہم روسی علاقے پر قبضہ
دو روز قبل یوکرین نے دعویٰ کیا کہ اس نے کرسک کے علاقے میں اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل روسی قصبے پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افواج نے روسی علاقے میں دراندازی کرتے ہوئے کرسک کے علاقے میں اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل روسی قصبے سودزہ کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، اس قصبے میں ایک فوجی کمانڈر کا دفتر قائم کیا جا رہا ہے جس کی آبادی تقریباً 5,000 افراد پر مشتمل تھی۔
سوڈزہ کے پاس روسی قدرتی گیس کی پیمائش کرنے والا اسٹیشن ہے جو یوکرین کی پائپ لائنوں کے ذریعے یورپ تک جاتا ہے۔
روس نے فوری طور پر زیلنسکی کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا لیکن اس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ روسی افواج نے کئی دیگر کمیونٹیز کو لے جانے کی کوششوں کو روک دیا ہے۔