ماسکو: روس کے مشرقی خطے کامچٹکا میں واقع یوریشیا کے سب سے بلند فعال آتش فشاں ’کلویچیفسکائے‘ (Klyuchevskoy) زبردست طریقے سے پھٹ گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کلویچیفسکائے پہاڑ سے ہونے والی آتش فشانی اس قدر شدید تھی کہ راکھ کا ایک بلند و بالا طوفان 10 کلومیٹر (تقریباً 33 ہزار فٹ) کی بلندی تک پہنچ گیا، طوفان نے جنوب مشرقی سمت میں بحرالکاہل کا رخ کیا، جس سے فضائی سفر اور مقامی ماحول پر خطرات منڈلانے لگے ہیں۔
روسی ایمرجنسی امور کی وزارت نے تصدیق کی کہ راکھ کے بادل کی لپیٹ میں کوئی آبادی نہیں آئی، نہ ہی راکھ کے زمین پر گرنے کی کوئی اطلاع ملی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے آس پاس سیاح بھی موجود نہیں تھے تاہم راکھ کے خطرے کے پیش نظر آتش فشاں کو ’نارنجی ہوابازی انتباہ‘ کے درجے میں رکھا گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آتش فشانی کی سرگرمی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پہاڑ سے ہونے والی آتش فشاں میں پیر کو شدت آئی تھی، اگر لاوا نکلنے کا عمل بڑھا تو ہوائی جہازوں کی پروازوں کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔
روسی سائنس اکیڈمی کے جیو فزیکل سروس کے ماہرین نے کلویچیفسکائے آتش فشاں سے راکھ کے 4 مختلف طوفان بلند ہوتے ہوئے ریکارڈ کیے، جن میں سے ایک کی بلندی 9 کلومیٹر تک نوٹ کی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کامچٹکا میں موجود دیگر فعال آتش فشاں بھی کسی بھی وقت 6 سے 10 کلومیٹر اونچی راکھ خارج کر سکتے ہیں، اسی لیے مقامی حکام نے رہائشیوں اور سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آتش فشانوں کے 10 کلومیٹر کے دائرے میں جانے سے گریز کریں۔
خیال رہے کہ کلویچیفسکائے آتش فشاں 4754 میٹر (تقریباً 15600 فٹ) اونچا ہے اور یوریشیا کا سب سے بلند فعال آتش فشاں تصور کیا جاتا ہے، یہ مشرقی روس کے علاقے اوست-کامچٹسکی ضلع میں واقع ہے، جو دنیا بھر میں آتش فشاں پہاڑوں کے حوالے سے مشہور ہے۔
یہ حالیہ آتش فشانی سرگرمی دراصل 30 جولائی کو کامچٹکا میں آنے والے 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد سامنے آئی ہے، جو 1952 کے بعد علاقے کا سب سے شدید زلزلہ تھا۔