ماسکو: روس میں 600 سال بعد آتش فشاں پھٹ پڑا اور لاوا اگلنا شروع کر دیا تاہم علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس کے مشرقی حصے میں شدید زلزلے کے بعد ایک تاریخی نوعیت کا واقعہ پیش آیا، جہاں 600 سال سے خاموش آتش فشاں اچانک پھٹ پڑا۔
روسی حکام نے بتایا کہ کرِل جزائر کے قریب ریکٹر اسکیل پر 7.0 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جس کا مرکز زمین کی گہرائی میں مشرقی ساحلی علاقے میں تھا۔
روسی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ زلزلے کے جھٹکوں کے بعد خطے میں موجود ایک قدیم آتش فشاں نے تقریباً چھ صدیوں کی خاموشی توڑتے ہوئے لاوا اگلنا شروع کر دیا۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق آتش فشاں کے پھٹنے سے فی الحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
روس کی وزارت برائے ہنگامی خدمات نے کہا کہ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ کا ٹکڑا 6,000 میٹر (3.7 میل) تک بلند ہوا ہے۔
آتش فشاں خود 1,856 میٹر پر کھڑا ہے اور راکھ کا بادل مشرق کی طرف بڑھ کر بحر الکاہل کی طرف بڑھ گیا ہے۔
آج کے اوائل میں ایک اور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جرمن ریسرچ سینٹر فار جیو سائنسز نے کہا کہ روس کے کریل جزائر میں 6.7 شدت کا زلزلہ آیا۔
حکام نے نزدیکی آبادیوں کو الرٹ جاری کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ماہرین ارضیات آتش فشانی سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یہ واقعہ خطے میں قدرتی آفات کی شدت اور غیر متوقع ماحولیاتی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتا ہے، اور حکام نے مقامی اور بین الاقوامی ماہرین سے بھی مدد طلب کر لی ہے۔