اسلام آباد: وزیر ریلوے سعد رفیق نے سندھ کے ضلع سانگھڑ کے علاقے سرہاڑی کے قریب ہزارہ ایکسپریس کو پیش آئے حادثے کی وجوہات بتا دیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے سعد رفیق نے بتایا کہ ٹرین حادثے میں 30 مسافر جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے جبکہ 6 افسران و ملازمین کو معطل کیا گیا۔
سعد رفیق نے کہا کہ فش پلیٹ کا ٹرین حادثے سے کوئی تعلق نہیں، جائے حادثہ پر ریل پٹری پر لکڑی کا کوئی جوڑ نہیں لگا ہوا، تحقیقات میں حادثے کی 2 وجوہات سامنے آئی ہے جن میں سے ایک ٹریک کا ٹکڑا اور دوسرا لوکوموٹو کے 2 ویل جام تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرین کی بوگیاں ڈی ریل نہیں ہوئی الٹ گئی تھیں، سب سے پہلے انجن کے پیچھے والا ڈبہ الٹا، حادثے میں تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے، پرمالی فش پلیٹس ہوتی ہیں جو ہالینڈ اور جرمنی سے درآمد کی جاتی ہیں لیکن میڈیا میں جہالت کی انتہا کرتے ہوئے اسے لکڑی قرار دیا گیا، پرمالی فش پلیٹس ریلوے آپریشنز کا حصہ ہے یہ لکڑی کا ٹکڑا نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک لوکوموٹیو کے 2 ٹائر جام تھے جنہیں لبریکیٹ کیا گیا اسے آپریشن کا حصہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ایک بنیادی وجہ اس حادثے کی یہ تھی جو بیان کی گئی، حادثے کی دوسری بڑی وجہ ایک ریل ٹاپ میں پرابلم آیا۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو چلانے کیلیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اس حوالے سے وفاق اگر 10 ارب بھی دے تو ریل کا نظام بہتر ہو سکتا ہے۔