امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کو امریکی فوجی امداد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
برنی سینڈرز نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت پر جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام کے تحت اسے فوجی امداد روک دے۔
ورمونٹ کے سینیٹر نے یہ تبصرہ CNN کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا جس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے یہودی ریاست کے تصور پر یقین رکھتے ہیں۔
سینڈرز نے جواب دیا کہ وہ ایسا کرتے ہیں لیکن واضح ہے کہ نیتن یاہو کے اقدامات نے عالمی خیرسگالی کو ختم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے جو کچھ کیا ہے وہ تقریباً ایک پاریہ ریاست بن گیا ہے مجھے بہت خوف ہے کہ اسرائیل کو نہ صرف امریکا میں بلکہ اب پوری دنیا کے لوگوں کی طرف سے انتہائی ناموافق نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کی ان کی حالیہ قرارداد کو سینیٹ کے 27 ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے لیکن کسی بھی ریپبلکن نے نہیں، امریکا کے ٹیکس دہندگان کو نیتن یاہو کو فنڈ نہیں دینا چاہیے۔
اس سے قبل سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہوعراق جنگ میں بھی غلط تھااب بھی غلط ہے۔
امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے 2002میں عراق پر حملےکی حمایت کی تھی، عراق جنگ میں ہزاروں امریکی فوجی مارے گئے اور 3 کھرب ڈالرخرچ ہوئے۔
سینڈرز نے کہا کہ عراق جنگ سےلاکھوں عراقی بھی ہلاک ہوئے، تباہی کےسواکچھ نہ ملا، اسرائیلی وزیراعظ، اب ایران کےخلاف بھی غلط راستہ اختیار کر رہا ہے۔
سینیٹر سینڈرز نے ٹرمپ انتظامیہ کو اسرائیلی جنگ سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا امریکاکون یتن یاہوکی ایران کیخلاف جنگ میں شریک نہیں ہوناچاہیے۔