سارہ خان نے اپنے بیان کی خوبصورتی سے وضاحت کردی

سارہ خان

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سارہ خان نے اپنے اینٹی فیمنسٹ بیان پر اپنے مداحوں کو وضاحت دیدی ہے۔

سارہ خان پاکستان کی مقبول ترین اداکاراؤں میں سے ایک ہیں جو کئی مقبول ترین ڈراموں میں اپنے کام کے لیے جانی جاتی ہیں، وہ اس وقت دانش تیمور کے ساتھ اپنی ڈرامہ سیریز شیر کی وجہ سے بھی ٹرینڈ پر ہیں۔

حال ہی میں سارہ خان نے ایک انٹرویو میں فیمنزم کے حوالے سے اپنی رائے دی تھی، جس پر ریحام خان نے تنقید کی تھی جبکہ گزشتہ روز فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنی پوسٹ میں سارہ خان کی حمایت کرتے ہوئے ریحام خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اب اداکارہ سارہ خان نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی جس میں انہوں نے ایک بار پھر فیمنزم سے متعلق اپنے مؤقف کو واضح کیا ہے۔

سارہ خان نے لکھا کہ جب میں نے کہا کہ میں فیمنسٹ نہیں ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں برابری پر یقین نہیں رکھتی، میں عورتوں کے لیے مساوی عزت، مساوی حقوق اور مساوی مواقع پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ بات کا مطلب یہ تھا کہ میں آج کل کی فیمنسٹ نہیں بلکہ ایک اصل، حقیقی اور پرانی فیمنسٹ ہوں، میرا ماننا ہے کہ عورت کی اصل طاقت مردوں کی نقل کرنے میں نہیں، بلکہ اپنی نسوانیت کو اپنانے میں ہے۔

سارہ نے لکھا کہ عورتیں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ انہیں ملکاؤں کی طرح عزت، محبت اور اہمیت دی جانی چاہیے، جیسی وہ حقیقت میں ہیں، عورتوں کو مشینوں کی طرح محنت کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ ہم گھروں کو سنوارنے، نسلوں کو پروان چڑھانے، سلطنتیں کھڑی کرنے اور وقار سے قیادت کرنے کے لیے بنی ہیں۔

اداکارہ نے حضرت خدیجہؓ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہم سب کے لیے ایک کامیاب تاجرہ، باوقار، متوازن اور نسوانیت کی بہترین مثال ہیں، انہیں کام کا حق حاصل تھا اور ہمیں بھی ہے، لیکن انہوں نے خاندان، مقصد اور ایمان کی پاکیزگی کی بھی قدر کی اور کبھی خود کو دوسروں کی تسلیمات کی دوڑ میں گم نہیں ہونے دیا۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس ذہنیت کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ کسی دفتر میں جا کر کسی اور کا خواب پورا کرنے کو سراہا جاتا ہے، لیکن اپنے شوہر کے لیے ناشتہ بنانے یا اپنے بچوں کی پرورش کو کمتر سمجھا جاتا ہے، آخر کب سے ایک وفادار بیوی یا ماں ہونا کم تر ہو گیا ہے؟

اداکارہ کا کہنا تھا کہ عورت کا کردار مقدس ہے، وہ تعلیم یافتہ، پرعزم اور بلند حوصلہ ہو سکتی ہے لیکن ساتھ ہی نرم، باوقار اور اپنی جڑوں سے جڑی ہوئی بھی ہو سکتی ہے، اسے ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے اپنی زندگی کا توازن خود بنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ فیمنزم کا مطلب نسوانیت کو ترک کرنا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہماری اپنی پسند کا احترام ہونا چاہیے، چاہے وہ پسند گھر، ماں بننا، نرمی، یا محبت میں لپٹی طاقت ہی کیوں نہ ہو، یہ ایک خدائی طاقت ہے، آئیے اسے اس قسم کی طاقت سے تبدیل نہ کریں جو ہمیں ہماری اصل پہچان بھلا دے۔