اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی سکیورٹی کیلیے جو بھی درخواست ہوگی اسے پورا کریں گے۔
پریس کانفرنس میں نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ عام انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کریں گے، کسی غیر ملکی کو پاکستان میں سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ 90 فیصد غیر قانونی مقیم لوگ رضاکارانہ طور پر واپس افغانستان چلے گئے اور اس دوران کوئی ایک کیس بھی خواتین یا بچوں کو ہراساں کرنے کا سامنے نہیں آیا، جو بھی غیر ملکی قانونی طور پر مقیم ہے وہ پاکستان میں سیاسی گرمیاں نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ 10 کے قریب غیر ملکی مقیم لوگوں کی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی جبکہ 10 افغانیوں کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ماضی میں بھی انتخابی مہم میں مؤثر آوازیں دہشتگردی کا شکار ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں اسمگلرز کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے، اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا مقصد ہے قانونی کام کرنے والے ہم پر اعتماد کر سکیں۔
نگراں وزیر داخلہ نے بتایا کہ نادرا کو اب صحیح معنوں میں نیشنل سکیورٹی کا ادارہ بنایا جائے گا۔
دو روز قبل نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ عام انتخابات میں سکیورٹی کیلیے اب تک فوج سے خدمات لینے کا فیصلہ نہیں کیا، فوج کی طلبی کا معاملہ آیا تو اداروں سے مشاورت کریں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ انتخابی عمل میں حصہ لینے والی کسی جماعت پر کوئی قدغن نہیں، پی ٹی آئی کو انتخابی مہم سے روکے جانے کی شکایت آئی تو دیکھیں گے، جو لوگ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات میں ملوث نہیں ان پر کوئی پابندی نہیں۔
قبل ازیں، نگراں وزیر اعظم نے ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ انتخابات 8 فروری کو ہی اور شفاف ہوں گے، فی الحال پی ٹی آئی اور سربراہ پی ٹی آئی پر انتخابات لڑنے کیلیے قدغن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے جو انتظامات ہیں اس سے قوی امکان ہے نسبتاً بہتر نتائج دے سکیں گے۔ رہنماؤں کی مقبولیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی یا ان کی جماعت پر انتخابات لڑنے کے حوالے سے فی الحال قدغن نہیں، کوئی غیر معمولی چیز آ جاتی ہے تو کچھ نہیں کہہ سکتا۔