لاہور: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر خون کے ہر قطرے کا حساب لے گی۔
نیوز کانفرنس میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا، کسی بلوچ نے کسی پنجابی کو نہیں مارا بلکہ دہشتگردوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا، دہشتگردوں کا کوئی مذہب اور قوم نہیں صرف دہشتگرد ہی کہا جائے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کالعدم بی ایل اے نے صوبے میں 9 مقامات پر حملے کیے جن میں تقریباً سارے سویلین سافٹ ٹارگٹ ہدف بنائے گئے، بچوں اور خواتین کے سامنے بسوں سے اتار کر شہید کرنے کی بلوچ روایات اجازت نہیں دیتیں، صوبے میں حکومت کی رٹ ہر صورت قائم کی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ تنازع کی لپیٹ میں موجود علاقے میں ایسے واقعات کا ہونا انہونی بات نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شہیدوں کے اہل خانہ کو فی کس 20 لاکھ روپے امداد دی جائے گی، دہشتگردوں کے ہمدردوں سے بھی نمٹا جائے گا، سول سوسائٹی بسا اوقات ناراض بلوچ کہہ کر دہشتگردوں کو جگہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ یہ را فنڈڈ لشکر ہے، دہشتگرد پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ان کا قوم پرستی سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں وہ کوئٹہ تشریف لائے اور ایپکس کمیٹی اجلاس کیا، عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دی تھی کہ دہشتگرد کو ناراض بلوچ نہ کہا جائے، بسوں سے اتار کر لوگوں کو شہید کرنا، مذہب اور بلوچ روایات اس کی اجازت نہیں دیتیں، پاکستان کے خلا ف ایک منظم سازش ہو رہی ہے۔
سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ 23 معصوم شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا ان سے مذاکرات کریں؟ بلوچستان میں دہشتگرد بلوچوں اور پشتونوں کو بھی اسی طرح مار رہے ہیں، دہشتگرد چاہتا ہے ہم ٹکڑوں میں بٹ جائیں، حکومت کی ناکامی اور کوتاہی ہو سکتی ہے لیکن اسے ریاست کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رحیم یار خان کچے میں آپریشن کو کیا پورے پنجاب میں آپریشن کہا جاتا ہے؟ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا اسمارٹ کائنیٹک آپریشن ضرور ہوگا، کوئی بھی دہشتگردی کرے گا اس کے خلاف ضرور جائیں گے، بلوچستان میں سوات طرز کا آپریشن بھی کر سکتے ہیں۔