ریاض (17 اگست 2025): سعودی عرب میں مزید 22 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار کر لیے گئے جبکہ 12 ہزار سے زائد کو بے دخل کر دیا گیا۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اقامہ، لیبر اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی پر مزید 21 ہزار 997 غیر قانونی تارکین کو گرفتار کیا۔ اس مدت کے درمیان مجموعی طور پر 13 ہزار 434 افراد کو اقامہ قانون، 4 ہزار 697 کو غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی کوشش اور 3 ہزار 866 تارکین کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔
سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش پر ایک ہزار 787 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، ان میں سے 35 فیصد یمنی، 64 فیصد ایتھوپین اور ایک فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور خلیجی ممالک جانے والے مسافروں کیلیے بڑی خوشخبری
علاوہ ازیں 27 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا جو سرحد پار کر کے سعودی عرب سے ہمسایہ ملکوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 18 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔
سعودی حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ ’25 ہزار 439 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، ان میں 22 ہزار 837 مرد اور 2 ہزار 602 خواتین ہیں، ان میں 18 ہزار 149 کے سفری انتظامات کیلیے سفارت خانوں یا قونصلیٹ سے رابطہ کیا گیا جبکہ 2 ہزار 973 سفری دستاویز حاصل کر چکے، 12 ہزار 861 افراد کو مملکت سے بے دخل کیا گیا۔
سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کیلیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
قوانین کے مطابق جو بھی شخص غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال تک جرمانے کے ساتھ گاڑی اور جائیداد ضبطی کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔