سعودی عرب: نوجوان نے خود کو کرونا سے کیسے بچایا؟

ریاض: کام کی نوعیت کے تحت زیادہ لوگوں سے ملنے جلنے والے ایک سعودی شہری نے آسان ترکیب کے ذریعے خود کو کرونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا ہونے سے بچا لیا۔

سعودی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ایک سعودی نوجوان نے، جسے اپنے فرائض کی ادائیگی کے لیے مستقل بنیادوں پر بہت زیادہ لوگوں سے ملنا پڑ رہا تھا، ’تباعد‘ پر عمل کرتے ہوئے خود کو کرونا وائرس کی زد میں آنے سے بچا لیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ تباعد یعنی سماجی فاصلے کے ضابطے پرعمل کر کے شہری خود کو نئے کرونا وائرس کی زد میں آنے سے بچا سکتے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق کچھ لوگوں کے کام کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ انھیں بہت سارے لوگوں سے ملنا ہی پڑتا ہے، ایسے افراد کو سماجی فاصلے کی سختی سے پابندی کرنی چاہیے، اس طرح وہ ممکنہ طور پر وبا کی زد میں آنے سے بچ سکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں مذکورہ مقامی نوجوان نے ایک اچھی مثال قائم کی۔

وزارتِ صحت نے ایک بار پھر تنبیہ کی ہے کہ کرونا کا خطرہ ٹلا نہیں ہے، مقامی شہری اور غیر ملکی کسی خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں، احتیاطی تدابیر پر ضرور عمل کریں، گھر سے نکلتے وقت ماسک کا استعمال لازمی کریں اور دستانے بھی پہنیں۔

صحت حکام کا کہنا تھا کہ شہری جہاں بھی جائیں اپنے پاس سینیٹائزر رکھیں، پانی مہیا ہو تو ہاتھ پانی سے دھوتے رہیں اور سماجی فاصلے کی ہر حالت میں پابندی کریں۔

واضح رہے کہ اتوار 19 جولائی کو کرونا کے 2504 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے، اب تک سعودی عرب میں کرونا کے مریضوں کی کل تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 50 ہزار 920 ہو چکی ہے، جب کہ جاں بحق افراد کی تعداد 2,486 ہے۔