سعودی عرب: قانون میں اہم تبدیلیاں

بلوچستان مذمت سعودی عرب

سعودی عرب جو وژن 2030 کے تحت مملکت میں نئی تبدیلیاں لا رہا ہے اب غیر ملکی سرمایہ کاری کے قانون میں بھی اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا سعودی عرب کے وژن 2030 کا اہم حصہ ہے جس پر عملدرآمد کے لیے اب مملکت میں غیر ملکی سرمایہ کاری قانون میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق ترمیم شدہ قانون کے ذریعے سرمایہ کاروں کے حقوق اور آزادی کو ایک مضبوط فریم ورک اور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ جس میں قانون کی حکمرانی، منصفانہ سلوک، جائیداد کے حقوق کے ساتھ دانشورانہ املاک کے تحفظ کو یقینی، فنڈز کی منتقلی، شفافیت، کاروباری سرگرمیوں کو آسان اور بہتر بنایا گیا ہے۔

اس قانون کا مقصد ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں دونوں کےلیے یکساں سلوک کو یقینی بناتے ہوئے مسابقتی مارکیٹ کے ماحول کو فروغ دینا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیا قانون رجسٹریشن کے عمل کو مزید سہل بنائے گا۔ لائسنسنگ کے پیچیدہ ضروریات کو ایک آسان نظام سے تبدیل کیا جاسکے گا۔ سرکاری لین دین اور سرمایہ کاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے نئے سروس سینٹرز متعارف کرائے جائیں گے۔ نجی شعبے کی شراکت داری قانون، کمپنیوں کے قانون، دیوالیہ پن سے متعلق قانون اور خصوصی اقتصادی زونز کی تشکیل سمیت سرمایہ کاری کے کئی اقدامات شامل ہیں۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کا کہنا ہے کہ یہ قانون سرمایہ کاروں کے لیے خوش آئند ہے جو انہیں محفوظ ماحول، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے ایک ترجیحی منزل کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی ضمانت دیتا ہے۔

وزارت سرمایہ کاری کی جانب سے تیار کردہ نئے ضوابط 2025 میں نافذ ہوں گے اور انہیں خلیج تعاون کونسل اور عالمی تجارتی تنظیم کے معیارات کے ساتھ ساتھ دیگر بین الاقوامی سرمایہ کاری معاہدوں کے مطابق بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کی سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کے نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں۔ 2023 میں مجموعی مقررہ سرمائے کی تشکیل 74 فیصد بڑھ کر تقربا 300 ارب ڈالر تک پہنچ گئی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری یا ایف ڈی آئی 2017 میں 158 فیصد اضافے کے ساتھ 7.46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 19.3 ارب ڈالر ہو گئی۔