سفارتی تنہائی اور معاشی مشکلات میں مبتلا بھارت کو ایک اور بڑا دھچکا لگ گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب اور عراق نے بھارتی آئل ریفائنری کو خام تیل کی فروخت بند کر دی۔
سعودی آرامکو نے بھارت کی نیارا انرجی کو تیل کی فراہمی روک دی ہے جب کہ عراقی کمپنی سومو نے بھی بھارت کی نیارا انرجی کو تیل دینا بند کر دیا ہے۔
یورپ کی روسی حمایتی کمپنیوں پر پابندی کے بعد بھارت کو تیل فراہمی بند کی گئی ہے۔ بھارتی کمپنی نیارا اب صرف روس سے تیل خریداری پر انحصار کر رہی ہے۔
روس سے تیل خریدنے پر امریکا نے سزا کے طور پر بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ امریکا کی جانب سے اضافی ٹیرف روس یوکرین جنگ میں بھارت کی جانب سے روس کی حمایت کے جواب میں لگایا گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بھونچال آگیا ہے اور بھارت کی کرنسی بھی گرگئی۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت سے درآمد ہونے والی یا کسٹم ویئر ہاؤس سے نکلنے والی تمام مصنوعات پر نیا ٹیرف لاگو ہوگیا ہے۔
جون 2025 میں بھارت کی روسی تیل درآمدات میں 17.4 فیصد ماہانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس میں بھارت نے روس سے 20 لاکھ بیرل یومیہ تیل درآمد کیا۔
2025کی پہلی ششماہی میں بھارت کی نجی ریفائنریز نے 60 فیصد روسی تیل خریدا ہے۔ بعض بھارتی نجی ریفائنریز نے روس کے ساتھ سالانہ معاہدے کر رکھے ہیں۔
بھارت نے 3 سال میں روس سے 102 ارب ڈالر کا خام تیل خریدا اور پھر سستا تیل خرید کر 12 سے 15 ارب ڈالر کی بچت کی۔
بھارت نے درآمدی روسی تیل سے عالمی منڈی میں مصنوعات برآمد کیں۔ بھارت نے روسی تیل کی مصنوعات سے 144 ارب ڈالر کا ریونیو حاصل کیا۔
بھارت نے سستے روسی تیل اور ایکسپورٹ سے 52 ارب ڈالر کا خالص منافع حاصل کیا۔