ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں برس اور اگلے برس سعودی معیشت کی شرح نمو سب سے بلند رہنے کا امکان ہے، امریکا، چین اور یورپی یونین کی بڑی معیشتوں میں شرح نمو کی رفتار کم ہے۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر منڈیوں والی معیشتوں میں سب سے بلند رہے گی۔
روس اور چین میں اقتصادی سرگرمیوں میں انحطاط اور امریکا میں اخراجات کی سطح میں کمی کے ماحول میں عالمی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز کے باوجود عالمی مالیاتی فنڈ نے سعودی عرب کے حوالے سے غیر معمولی مثبت رپورٹ پیش کردی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ متعدد حوالوں سے فی الوقت دنیا پر چھائے ماحول سے بالکل مختلف ہے۔
روس، یوکرین بحران، یورپی ممالک میں سخت مالیاتی پالیسیوں اور کووڈ 19 کے باعث دنیا بھر میں پابندیوں کے ماحول میں سعودی معیشت کی شرح نمو سب سے اوپر نظر آرہی ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ سال رواں ہی نہیں آئندہ سال 2023 کے دوران بھی عالمی معیشت کی کارکردگی کم رہے گی، امریکا، چین اور یورپی یونین دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں شرح نمو کی رفتار کم ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق سنہ 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو 7.6 فیصد متوقع ہے، آئی ایم ایف نے اپریل 2022 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو اس سے کم بتائی تھی۔
ادارے نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2023 کے دوران سعودی معیشت کی شرح نمو مزید بہتر ہوگی مگر اس کی شرح زیادہ نہیں ہوگی۔