اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ احتجاج کا حق مشروط ہے، کسی بھی سیاسی لیڈر نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تو سنگین نتائج ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق یہ ریمارکس چیف جسٹس نے عمران خان کیخلاف وزارت داخلہ کی جانب سے توہین عدالت درخواست پر سماعت کے دوران دئیے۔
معزز چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے، عدالت کسی کو نہیں روک رہی،کوئی جتھا اگراسلام آباد کی جانب آتا ہے تو قانون کےمطابق نمٹیں، ابھی تک تو فی الحال تقریریں ہیں، اٹارنی جنرل صاحب کوئی ٹھوس بات لائیں، مفروضوں پرعبوری حکم نہیں دےسکتے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ احتجاج کا حق مشروط ہے، کسی بھی سیاسی لیڈر نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تو سنگین نتائج ہوں گے اور جب ہماری مداخلت درکارہوئی تو چھٹی کے دن بھی پہنچیں گے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ ایڈوانس میں ایسی صورتحال کےاحکامات چاہتےہیں جو ابھی سامنےنہیں آئی،جب کچھ ہوتوآپ عدالت کے پاس آسکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل کے دلائل اور چیف جسٹس کے ریمارکس
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں جا رہے ہیں اور اپنی تقریروں سےلوگوں کو اکسا رہےہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کےبنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت کودی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی ہے، آپ کہہ رہے ہیں کہ دوبارہ لانگ مارچ اوردھرنے کا پلان ہے، آپ قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں اور شہر کے علاقوں کے تحفظ کے اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 25 مئی کے روز تصادم میں 31 شہری زخمی ہوئے، عمران خان نےاگلی صبح لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کیا،جب لوگ ہوں توآپ کی استدعا ہونی چاہیے کہ ہجوم کو روکیں،ابھی تو کوئی ہجوم نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد پرچڑھائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں جبکہ پارلیمنٹ ہر قسم کی بات کا بہترین فورم ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مفاہمت کے لیے اقدامات ہونے چاہییں، ہم سیاسی لوگ نہیں ہیں، ہم لیول پلیئنگ فیلڈ کو یقینی بنائیں گے کیونکہ لوگوں کےبنیادی حقوق کاتحفظ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ رپورٹس کا جائزہ لیں اوراگرکچھ ہوا تو دوبارہ عدالت آجائیں، ان رپورٹس کو آپ خفیہ رکھیے گا جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ ہم مزید رپورٹس بھی جمع کرانا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو عمران خان کے سابقہ احتجاج سے متعلق عدالتی حکم پر جمع شدہ ایجنسیوں کی رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔