ن لیگ کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کی بحالی کا تفصیلی فیصلہ جاری

بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج

اسلام آباد : ن لیگ کےارکان قومی وصوبائی اسمبلی کی بحالی کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ، جس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران احترام کے حق دارہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ن لیگ کےارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی بحالی کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےتفصیلی فیصلہ تحریرکیا، فیصلے میں جسٹس عقیل عباسی کااختلافی نوٹ بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ مجموعی طور پر 47 صفحات پر مشتمل ہے, سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ24 صفحات اوراختلافی نوٹ 23 صفحات پرمشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران احترام کے حق دارہیں، بدقسمتی سے کچھ ججز اس پہلو کو نظر انداز کرکے تضحیک آمیز ریمارکس دیتےہیں، ہر آئینی ادارہ اور آئینی عہدے دار احترام کا مستحق ہے۔

اکثریتی فیصلے میں کہنا تھا کہ ادارےکی ساکھ میں اسوقت اضافہ ہوتاہےجب وہ احترام کے دائرہ فرائض سرانجام دے، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے 3حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں 10،9فروری کوآگئی تھیں، 5اگست2023کو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے ذریعےآراوکوووٹوں کی دوبارہ گنتی کااختیاردیاگیا، جب ہائیکورٹ میں کیس گیا اس وقت یہ ترمیم موجود تھی، ہائیکورٹ نے سیکشن 95 کی ذیلی شق 5 کو مدنظر ہی نہیں رکھا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کےمطابق جیت کامارجن5فیصد سے کم ہونے پردوبارہ گنتی لازمی ہے، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے ووٹوں کا فرق 8ہزارسےکم ہونےدوبارہ گنتی ہوگی اور صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئےووٹوں کافرق4 ہزار سےکم ہونےپر دوبارہ گنتی ہوگی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ دوبارہ گنتی انتخابی نتائج مرتب کرنےسےپہلےہونالازمی ہے، دوبارہ گنتی انتخابی امیدوار یا اس کے الیکشن ایجنٹ کی درخواست پر ہی ہوسکتی ہے، ریٹرننگ افسران نےدوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کرنے کی وجوہات تحریر نہیں کیں، ریٹرننگ افسران نےاپنے فیصلوں میں نہیں لکھاکہ نتائج مرتب کرنے کا عمل شروع ہوچکاتھا، ریٹرننگ افسران اپنے اختیارات ہجوم کے سامنے سرنڈر نہیں کر سکتے۔

اکثریتی فیصلے کے مطابق ہجوم کےسامنے اختیارات سرنڈر کرنے سے خطرناک رجحان پیدا ہوگا، قانون میں امیدواروں کودیے گئے حقوق سے محروم نہیں کیاجا سکتا، ووٹوں کی گنتی کبھی بھی عدالتی یانیم عدالتی عمل نہیں رہا، ووٹوں کی گنتی انتظامی عمل ہےجوریٹرننگ افسر ووٹوں کا فرق دیکھ کر کرتا ہے۔

اعلیٰ عدلیہ نے کہا کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی سےکوئی امیدوار متاثرہ فریق کیسے ہوسکتا ہے؟ آرٹیکل 199کےدائرہ اختیار میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیخلاف رجوع کرناشامل نہیں، امیدوار کسی قانونی خلاف ورزی پر دادرسی کیلئےمتعلقہ فورم سےرجوع کرسکتےہیں۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انتخابات کے کیس میں متعلقہ فورم الیکشن کمیشن یا ٹریبونل ہی ہوسکتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ نےفیصلےمیں آئین کادرست جائزہ نہیں لیا، لاہور ہائیکورٹ نےالیکشن کمیشن کےآئینی اختیارات کو مدنظر نہیں رکھا، ججزنےالیکشن کمیشن کےسربراہ اور ممبران کیخلاف غیرمناسب ریمارکس دیے، عزت اوراحترام ہر شخص کا حق ہے، باعزت انداز میں کام کرنےسےاداروں کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔