اسلام آباد: جماعت اسلامی پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے عام انتخابات مقرر وقت پر کروانے کیلیے سینیٹ میں قرارداد جمع کروا دی۔
سینیتر مشتاق احمد خان نے قرارداد میں کہا کہ چور دروازے سے الیکشن معطل کرنے کی پاس کردہ قرارداد جمہوریت اور الیکشن پر حملہ ہے، سینیٹ کی بے توقیری کی گئی ہے اور چہرے پر سیاہی مل دی گئی۔
قرارداد میں انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال اور موسم کی شدت کی آڑ میں الیکشن التوا ماورائے دستور ہے، الیکشن کا انعقاد ایک دستوری تقاضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے، نگراں حکومت اور غیر جمہوری قوتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں، الیکشن کے التوا کا سارا فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو ہوگا۔
متعلقہ: ’عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے‘؛ الیکشن کمیشن کا دو ٹوک اعلان
جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ الیکشن التوا سے ملکی سیاست، جمہوریت اور سالمیت پر خطرناک اثرات ہوں گے۔
گزشتہ روز چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت ایوانِ بالا کے اجلاس میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی۔
سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے، مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے ہیں جبکہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں، الیکشن کے انعقاد کیلیے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے، چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔
اپنی قرارداد کی حمایت میں سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے وہ شفاف الیکشن کروائے اور الیکشن میں ایک اچھا ٹرن آؤٹ ہو، جب سیاسی قائدین پر حملے کیے جا رہے ہیں اور مختلف جماعتوں کو تھریٹ الرٹ جاری ہو رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں 8 فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کیے جائیں۔