پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اعتماد نہیں ہے اور انہوں نے ڈار کے بجٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیر خزانہ فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا کہ بجٹ کی نوعیت تبدیل ہو چکی ہے اور 215 ارب کے مزید ٹیکس لگائے جائیں گے، جس بجٹ پر ووٹنگ ہوگی اس میں 215 ارب کے نئے ٹیکس ہوں گے۔ بجٹ کو قوم اور تاجر نے مسترد کر دیا ہے، کھاد پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرکے زرعی سیکٹر کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ انڈسٹری بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ دیہاتوں میں بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سوات تقریر میں اسحاق ڈار پر تنقید کی تھی پھر اسمبلی میں جا کر کہا ہے کہ ڈار میرےانکل ہیں اسکا مطلب معاملات طے ہو گئے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر بائیڈن اور بھارتی وزیراعظم میں ملاقات کے مشترکہ اعلامیے پر افسوس ہوا، انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں کا اعتراف ہی نہیں کیا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ ہمارے ہاں اس پر کسی نے بات ہی نہیں کی، دفتر خارجہ کی ترجمان نے ضرور جواب دیا ہے مگر حکومت سے جواب دیا جانا چاہیے تھا،ہمارے وزیراعظم کو فرانس میں آموں کے ساتھ اس ایشو پر بھی بات کرنا چاہیے تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکاغافل نہیں ہو سکتا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے کتنا تعاون کیا، لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی پُر زور مذمت کرتا ہوں، جوائنٹ کمیشن میں مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا تذکرہ تک نہیں ہے۔
شاہ محمود نے کہا کہ ملک میں آئین ہے تو12 اگست کو اسمبلیوں کی مدت پوری ہونی ہے اور اس کے اگلے 6 دن میں الیکشن ہونے ہیں، اگر اگست سے قبل اسمبلی تحلیل کرتے ہیں تو پھر 90 دن میں الیکشن ہونا ہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں آئین کی داعی ہیں تو دیکھتے ہیں کہ یہ کیا کرتے ہیں۔ جوڈیشری آزاد خود مختار ہے ان کا احترام ہم پر لازم ہے، پارلیمنٹ کے فورم سے عدلیہ پر حملے ہوتے دیکھے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ سے گزارش کروں گا کہ عدلیہ کا احترام کریں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں ایک نظریے کی سیاست کر رہا ہوں، انصاف کا جھنڈا 2011 سے میرے ہاتھ میں ہے۔ عہدوں اور ٹکٹوں کی سیاست سے بالا ہو گیا ہوں، پارٹی عہدہ لینے کے حوالے سے افواہوں پریقین نہیں رکھتا۔