اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی کے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کی میزبانی میں روایتی انداز سے بڑھ کر گرمجوشی دیکھی۔ دورہ ترکی دونوں ممالک کو پہلے سے زیادہ قریب لایا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 2 روزہ دورہ ترکی سے واپسی پر اپنے تاثرات میں کہا کہ 4 ممالک کے دوروں کی نوعیت الگ جبکہ دورہ ترکی کی اور نوعیت تھی۔
وزیر خارجہ نے ترکی کے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ ترکی دونوں ممالک کو پہلے سے زیادہ قریب لایا، مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور افغانستان پر دونوں ممالک کا نقطہ نظر ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ افغانستان میں قیام امن پر مثبت بات چیت ہوئی، دورہ ترکی کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا اور باہمی تعاون کو بڑھانا تھا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی میزبانی میں روایتی انداز سے بڑھ کر گرمجوشی دیکھی۔ 5 ممالک کے دورے میں ترجیحات اقتصادی اور سفارتی تھیں۔ دونوں ممالک عالمی فورم پر ہر مسئلے میں ایک ساتھ کھڑے ہوں گے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، خسرو بختیار اور مشیر تجارت رزاق داؤد کے ہمراہ ترکی کا 2 روزہ دورہ کیا تھا۔
ترکی میں وزیر اعظم نے تاجروں اور صنعت کاروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، پاکستان اور ترقی کے درمیان دو طرفہ تجارت کا فروغ ضروری ہے، ترکی کی تحریک آزادی میں بھی پاکستان کے لوگوں کا بڑا کردار ہے۔
پاکستان ترک بزنس کاؤنسل سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان ملائشیا اور جنوبی کوریا کے لیے رول ماڈل تھا۔ 60 کی دہائیکے بعد منافع کمانے کو برا سمجھا جانے لگا، معیشت کو نقصان پہنچا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 80 کی دہائی میں کچھ سیاستدان اور بیورو کریٹ کاروبار میں منافع کے خلاف تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کاروبار سے منافع کمانا کوئی بری بات نہیں، منافع سے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد ملتی ہے۔
وزیر اعظم نے وفد کے ہمراہ مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر حاضری بھی دی جہاں انہوں نے مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔
بعد ازاں وزیر اعظم اور ترک صدر رجب طیب اردوان کی ملاقات بھی ہوئی جس میں پاکستان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں طیب اردوان نے کہا کہ وقت کے ساتھ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں، عمران خان نے پاکستان میں تبدیلی کے لیے طویل جدوجہد کی۔