مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ منی بجٹ سے پاکستان کے ہاتھ پاؤں باندھنے کی تیاری ہورہی ہے، امید ہے حکومت کے باضمیر ارکان جرات مندانہ مؤقف اپنائیں گے۔
اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں منی بجٹ منظور نہیں یہ پارلیمنٹ کے ہر باضمیر رکن کا امتحان ہے، اتحادی بھی ہمت سے کام لیں، کلمہ حق کہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر حکومت کے اتحادی اس ظلم میں شامل ہوئے تو وہ بھی شریک جرم کہلائیں گے، حکومتی پالیسی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، کے الیکٹرک کا بجلی قیمت میں اضافے کا تقاضا ظلم ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ڈالر کے حصول کیلئے غیرملکی کمرشل بینکوں پر انحصار کیا جارہا ہے اور یہ انحصار ہمارے خدشات کی تصدیق ہے، موجودہ حکومت قرض کی سطح 40ارب ڈالر پر پہنچا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال کے پہلے5ماہ4ارب 96کروڑ ڈالر قرض لیا، قرض میں سے3ارب 45کروڑ غیر ترقیاتی مقاصد کیلئے ہیں،14ارب ڈالر بجٹ تخمینے میں سے 4.699ارب ڈالرجمع ہوئے۔
حکومتی نظام قرض پرکھڑا ہوگا تو جیو اکنامکس لطیفہ بن جائے گا، عوام کی آمدن اور قوت خرید ختم ہوکر رہ گئی ہے، اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں پھر اضافہ ہوگیا۔100کلوچینی کا تھیلا880روپے پرفروخت ہورہا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ڈالر180.7روپے کی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے، حکومت ڈالر نہیں ہیں کا کہہ کر مزید عدم استحکام پیدا کررہی ہے، حکومت کے پاس سنجیدگی، درست معاشی پالیسی ٹیم نہیں ہے۔