اسلام آباد (03 اگست 2025): وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دورہ پاکستان کے موقع پر آج ایک اہم تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا، تقریب میں ایرانی صدر اور شہباز شریف نے بھی شرکت کی۔
بعد ازاں وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایران کے حق کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے، اور پر امن مقاصد کے لیے اس کے جوہری پروگرام کا حامی ہے، اسرائیل نے بغیر کسی وجہ کے ایران کے خلاف جارحیت کی، حکومت پاکستان اور 24 کروڑ پاکستانیوں نے اس جارحیت کی مذمت کی۔
شہباز شریف نے کہا ہم نے کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جو جلد ہی معاہدوں میں تبدیل ہوں گی، اور 10 ارب ڈالر تجارتی ہدف جلد حاصل کریں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ یکساں ہے، خطے میں امن اور ترقی کی شاہراہیں کھولنی ہیں جو پائیدار امن سے ہی ممکن ہے۔
ایرانی صدر کی وزیراعظم ہائوس آمد پر پرتپاک استقبال، گارڈ آف آنر پیش
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کا کوئی جواز نہیں تھا، شہید ایرانی جنرلز، سائنس دانوں اور شہریوں کو اللہ تعالیٰ جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ایرانی فوج اور عوام نے شجاعت کے ساتھ مقابلہ کیا، اور ایرانی میزائلوں کی بارش نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بری طرح بے نقاب کر دیا۔
انھوں نے کہا غزہ میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جا رہا ہے، ایرانی قیادت نے مظلوم فلسطینوں کے لیے بھرپور آواز اٹھائی، پاکستان نے بھی ہر فورم پر فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی، غزہ میں فوری سیز فائر ہونا چاہیے اور بے پناہ مظالم کے خلاف مہذب دنیا کو بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔
واضح رہے کہ تقریب میں ایران کے وزیر تجارت اور پاکستانی وزیر برائے تحفظ خوراک کے درمیان، وزیر مملکت خزانہ و ریلوے اور ایران کے وزیر خارجہ، وفاقی وزیر خالد مگسی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے درمیان، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ اور ایرانی وزیر کے درمیان یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔
پاکستان اور ایران کے درمیان موسمیاتی شعبے،بحری شعبے، ثقافتی روابطہ کے فروغ، قانون و انصاف اور داخلہ امور، فضائی خدمات کے شعبے، مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کے شعبے، سیاحت اور عوامی خدمات کے شعبے میں تعاون، اور آزادانہ تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کی یادداشت کا تبادلہ ہوا۔