فاٹا بل پر اتفاق ہو سکتا ہے تو ملکی مفاد پر کیوں نہیں: شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا بل پر اتفاق ہو سکتا ہے تو ملکی مفاد پر تمام جماعتوں میں اتفاق کیوں نہیں ہو سکتا۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے بڑے مسائل ہیں ان پر ایوان میں بات نہیں ہوئی۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑے بڑے مسائل ہیں، لیکن اس ایوان میں 9 ماہ ان پر کوئی بات نہیں ہوئی، اس ایوان میں کوئی اتفاق نہیں ہے، لیڈر آف دی ہاؤس بھی یہاں نہیں آتا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ یہ عدم اتفاق ہے کہ آج ایک بل کی موجودگی میں اسی حوالے سے دوسرا بل پیش کر دیا گیا، ایوان میں اتفاق نہیں لیکن پھر بھی فاٹا کے عوام کے لیے اتفاق پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق ایک جماعت بل پر کریڈٹ لینا چاہتی ہے، لیکن میں فاٹا بل کی حمایت پر تمام جماعتوں کو کریڈٹ دیتا ہوں، فاٹا کے عوام نے قائد اعظم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جب ہم ان چیزوں پر اتفاق کر سکتے ہیں تو ملکی مفاد پر کیوں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  ایٹمی پروگرام کی طرح سی پیک منصوبے کو بھی مکمل کریں گے: شاہ محمود قریشی

شاہد خاقان نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو 100 ارب روپے اضافی دیا جائے گا، ان کو پاکستان کے دیگر لوگوں کی طرح سہولت دیں گے، فاٹا کو ضم کرنے کے لیے آدھے سے زیادہ فاٹا نمائندوں نے ووٹ نہیں دیا، لیکن اب ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ہوں کہ اس الیکشن کو غیر متنازع بنا دیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایوان میں تشریف لانے پر میں وزیر اعظم صاحب کا شکر گزار ہوں، امید ہے وزیر اعظم آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیل بتائیں گے، اور عوام کو تمام مسائل اور ان کا حل بھی بتائیں گے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ اب بھی وقت ہے اگر ایوان چلانا ہے تو یہاں بولنے دیں، یہاں نہیں بولیں تو کہاں بولیں گے، رویے میں تبدیلی چاہیے، تمام اراکین کو بات کا حق ملنا چاہیے، اسپیکر صاحب سے گزارش ہے ہاؤس کا تقدس بحال کیا جائے۔