اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے سپریم کورٹ کے ججز کو بلا کر ان سے پارلیمان کا ریکارڈ طلب کرنے کی وجہ پوچھنے کا مطالبہ کر دیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 1997 میں پارلیمان کا ریکارڈ مانگا گیا تھا، اُس وقت کے اسپیکر الہی بخش سومرو نے بغیر پوچھے ریکارڈ سپریم کورٹ کو دیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر پارلیمان کی ریکارڈ طلبی کے معاملے پر ایوان سے رائے لیں، سپریم کورٹ کی جانب سے ریکارڈ طلبی سنجیدہ مسئلہ ہے، ایوان سپریم کورٹ کو ریکارڈ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسپیکر پارلیمان کے ریکارڈ طلبہ پر ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیں، سپریم کورٹ کے ججز کو بلا کر پارلیمان کا ریکارڈ مانگنے کی وجہ پوچھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پارلیمان کی ریکارڈ طلبی سنجیدہ معاملہ ہے، سپریم کورٹ کے ریکارڈ طلبی کا معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
’مفت آٹا اسکیم کی تحقیقات ہوئیں تو بتادوں گا 20ارب کی کیسے اورکہاں چوری ہوئی‘
قبل ازیں اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی چوری انکشاف نہیں حقیقت ہے اگر تحقیقات ہوئیں تو بتا دوں گا کیسے اور کہاں چوری ہوئی۔
’پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپے کے دوران جو ہوا وہ درست نہیں تھا، عمران خان ماضی میں یہ سب کرتے رہے اور پرویز الٰہی کا حصہ تھے۔ چھاپے سے وفاق کا تعلق نہیں یہ پنجاب پولیس ہے جہاں نگراں حکومت ہے، محسن نقوی کو اگر معاملے کا نہیں پتا تو پتا کر لیں کہ کس نے کیا۔
View this post on Instagram