کراچی : صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کے فیصلے کو غیر دانشمندانہ قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کے فیصلے کو غیر دانشمندانہ قرار دے دیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ادارے بنانا اور انہیں چلانا مشکل جبکہ بند کرنا سب سے آسان کام ہوتا ہے، اگر کسی محکمے میں کمی یا کوتاہی ہے تو اسے بہتر گورننس کے ذریعے درست کیا جائے، نہ کہ ادارے بند کر دیے جائیں۔
انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں 1971 میں قائم کیے گئے تھے اور آج بھی تقریباً 20 ملین افراد ان سے مستفید ہو رہے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے حکومتیں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر قابو پانے میں ناکام رہتی ہیں، ایسے میں یوٹیلیٹی اسٹورز تنخواہ دار طبقے اور غریب عوام کے لیے امید کی کرن ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش سے نہ صرف بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے بلکہ عوام کی امیدوں کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔ اگر کسی ادارے میں کوتاہی ہو تو وہاں اہل افراد کو تعینات کیا جائے۔
انہوں نے گندم کی قیمتوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مقامی گندم 4 ہزار میں دستیاب تھی، اب 9 ہزار روپے فی ٹن کی گندم یوکرین سے درآمد کرنے کی بات کی جا رہی ہے، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ پڑے گا۔
شرجیل میمن نے چینی کی برآمد اور درآمد کی پالیسیوں کو بھی غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سنجیدہ اور مستقل مزاج فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ معیشت اور عوام دونوں کو ریلیف مل سکے۔