کراچی: ادویات کی قیمتوں میں ہر ماہ خودساختہ اضافے کا انکشاف سامنے آیا، جس نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے میڈیسن کی قیمتیں ڈی کنٹرول کرنے کے بعد ادویات بنانے والی کمپنیوں نے من مانی قیمتوں کا تعین شروع کردیا ہے، جس کے باعث ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ہر ماہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے جس نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے بڑھائی گئی ادویات کی قیمتوں کی تفصیلات کے مطابق نیوروبیان انجیکشن کی قیمت 1100 سے بڑھا کر 1400 روپے کردی گئی اور پیٹ کےامراض کی فلیجل ٹیبلٹ پیکٹ 803 سے بڑھا کر 923 روپے کردیا گیا۔
اس کے ساتھ سینگوبیان کیپسول (خون کی کمی کے لیے) 230 سے بڑھا کر 300 روپے ، پونسٹان فورٹ پیکٹ 865 سے 1095 اور پونسٹان سادہ 1800 سے بڑھا کر 2108 روپے جبکہ سکارڈ پلس 156 سے بڑھا کر 256 روپے کردیا گیا۔
ڈیکلوران ٹیبلٹ 170 روپے سے بڑھا کر 365 روپے ، سیٹامیٹ پیکٹ (شوگر کے مریضوں کے لیے) 470 سے بڑھا کر 650 روپے، میو کین سیرپ 156 سے بڑھا کر 173 روپے اور پیناڈول ٹیبلٹ پیکٹ 600 روپے سے بڑھا کر 843 روپے کردیا گیا۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف عام استعمال کی میڈیسن بلکہ مہنگی اور جان بچانے والی ادویات بھی متاثر ہوئی ہیں
وینٹاکسن ٹیبلٹ (بلڈ کینسر کے مریضوں کے لیے) 62 ہزار 500 سے بڑھا کر 69 ہزار 999 روپے اور ایزاسیٹاڈن انجیکشن (بون میرو نہ کرنے والے مریضوں کے لیے) 32 ہزار سے بڑھا کر 35 ہزار روپے کردیا گیا۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اس تیز رفتاری سے ہونے والا اضافہ علاج کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے اور غریب مریضوں کے لیے زندگی بچانے والی دوائیاں تک پہنچنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔