ترکی اور ایران کے مقابلے میں پاکستان میں مہنگائی کم ہے، وزارت خزانہ کا تحریری جواب

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں مہنگائی کے معاملے پر تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ترکی اور ایران کے مقابلے میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہے۔

اے آر وائی نیوز کےک مطابق ڈپٹی اسپیکر  قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش ہوکر مہنگائی سے متعلق تحریری جواب جمع کرایا۔

وزیرخزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے جانے والے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ’اپریل 2021 میں کورونا کے باعث دنیا بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوا‘۔

جواب میں لکھا گیا ہے کہ ایران میں 49.5 فیصد ، ترکی میں 17.1 فیصد مہنگائی ریکارڈ کی گئی جبکہ 2019-2018 کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6.8 فیصد تھی جبکہ مالی سال 2020-2019 میں چار فیصد اضافے کے بعد شرح 10.7 فیصد رہی۔

تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ جولائی سے اپریل 2021 تک مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد رہی، بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت میں 76.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی وجہ سے قیمت 609 سے بڑھ کر 1075 ڈالرز  پر پہنچ گئی۔

’اپریل 2021 میں عالمی منڈی میں سویا بین اور خام تیل کی قیمت میں 168 فیصد، چائے کی قیمت میں 12.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں178فیصد اضافہ ہوا، اُس کے باوجود پاکستان میں گزشتہ سال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں45فیصد اضافہ ہوا‘۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ ’گزشتہ برس بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں 27 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے پاکستان میں آٹے کی قیمت 28 فیصد بڑھ گئی، عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 56 فیصد اضافہ ہوا جبکہ  پاکستان میں ریفائنڈ چینی کی قیمت میں18فیصد اضافہ ہوا‘۔

شوکت ترین کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ ’گزشتہ برس عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت میں 76 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان میں ڈالڈا کی قیمت میں21 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا‘۔