اسلام آباد: حسینہ واجد حکومت کی برطرفی پر سابق سفیر ملیحہ لودھی اور عبدالباسط کے اہم تبصرے سامنے آئے ہیں۔
سابق سفیر ملیحہ لودھی بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی برطرفی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شیخ حسینہ کے استعفے سے ثابت ہو گیا کہ عوام کی طاقت جب سڑک پر آ جاتی ہے تو اس کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا شیخ حسینہ کی حکومت نے لوگوں کے خلاف ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے لیکن انھیں روک نہیں پائے، یہ ایک عوامی طاقت کا مظاہرہ تھا جس نے حکومت کو برطرف کروا دیا۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ خطے پر اس کے اثرات کے حوالے سے کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، ہمیں یہ نہیں معلوم کہ وہاں فوجی حکومت ہوگی یا قبل از وقت انتخابات ہوں گے، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ عبوری حکومت کی شکل کیا ہوگی، اور یہ کہ مطالبات کا حل کس طرح نکالا جائے گا۔
حسینہ واجد بنگلہ دیش سے فرار ہو کر کہاں جا رہی ہیں؟ بھارتی میڈیا کے متضاد دعوے
پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط کہتے ہیں کہ بنگلادیش کےعوام دیکھ رہے تھے کہ ملک بھارت کا سیٹلائٹ بن گیا تھا، آج بھارت اور مودی دونوں کے لیے پریشان کن دن ہے، تجزیہ کار ہما بقائی نے کہا اگر فوج شیخ حسینہ کو سیف ایگزٹ نہ دیتی تو صورت حال بدتر ہو جاتی، ماہر عالمی امور سید محمد علی نے کہا کہ بنگلادیش کے نوجوان بھارت کا اثر و رسوخ نہیں چاہتے۔
بنگلادیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا
300 مظاہرین کا خون فاشسٹ حسینہ واجد کا اقتدار لے ڈوبا، وہ آج استعفا دے کر ملک سے فرار ہوگئیں، اور قوم سے آخری خطاب کا بھی موقع نہیں مل سکا۔ فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، آرمی چیف وقار الزماں نے جلد مخلوط عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔
حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار کی خبر سامنے آتے ہی ہزاروں افراد نے ان کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، اور شیخ مجیب الرحمان کے مجسمے توڑ دیے، پورا ملک سڑکوں پر نکل آیا ہے اور جشن منا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد فن لینڈ جائیں گی۔
بھارت نواز پالیسیوں نے حسینہ واجد کا 14 سال کے اقتدار کا سورج آج آخرکار غروب کروا دیا، بنگلادیشی آرمی چیف وقارالزماں نے قوم سے خطاب میں کہا کہ قوم کے مطالبات پورے کیے جائیں گے، طلبہ مظاہرین کو مذاکرات کی دعوت بھی دی گئی، انھوں نے کہا پریشان نہ ہوں، فوج عوام پر گولی نہیں چلائے گی، تمام لوگ پُرامن طور پر گھروں کو واپس جائیں، حالات پُرامن ہوتے ہی کرفیو اٹھا لیا جائے گا۔