’فوجی عدالتیں دوبارہ بحال کی جائیں‘، اہل خانہ شہدائے پاکستان کا مطالبہ

’فوجی عدالتیں دوبارہ بحال کی جائیں‘، اہل خانہ شہدائے پاکستان کا مطالبہ

اسلام آباد: شہدائے پاکستان کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی عدالتیں دوبارہ کی جائیں اور شرپسندوں، انتشار اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کس قانون کے تحت ملٹری کورٹس کو بند کیا ہے؟ شہدا کے خاندانوں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں، فوجی عدالتیں بحال نہ کی گئیں تو شہدا کے خون سے مذاق ہوگا، آج ملٹری کورٹس بند اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، شہدا نے اس ملک کیلیے بہت قربانیاں دی ہیں۔

اہل خانہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس بند کرنے کے فیصلے سے ملک دشمن عناصر کو شہ ملتی ہے، سپریم کورٹ میں پیر کو پٹیشن دائر کریں گے، عوام سے بھی مطالبہ ہے اپنے شہدا کا ساتھ دیں، ہمارے شہیدوں کا خون رائیگاں نہ جانے دیں۔

انہوں نے کہا کہ جاسوسی کے نیٹ ورکس اور دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچانا فرض ہے، سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ فوجی عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیں، فوجی عدالتیں اور آفیشنل سیکریٹ ایکٹ کی بحالی ضروری ہے، ملک کے غیر معمولی حالات غیر معمولی اقدامات کے متقاضی ہیں۔

شہدائے پاکستان کے اہل خانہ نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمارا ملک دہشتگردوں کا کیس سول عدالتوں میں چلانے کا متحمل ہو سکتا ہے؟ ہماری ملٹری کورٹس جاسوسوں اور دہشتگردوں کے خلاف اقدامات لے رہی تھیں، شہدا فورم کا مطالبہ ہے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کو سپریم کورٹ دوبارہ بحال کرے۔

’دہشتگردوں کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے شہدا کے لواحقین کو دکھ کا سامنا کرنا پڑا۔ سپریم کورٹ ملٹری کورٹس بندش پر نظر ثانی کرے تاکہ غداروں کوکیفرکردارتک پہنچایاجائے۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ کیوں دی جا رہی ہے؟ تحریک طالبان اور بلوچ لبریشن آرمی جیسے دہشتگردوں کو چھوٹ کیوں دی جا رہی ہے۔ شہدا کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانا ہمارا اور قوم کا فرض ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہدا کا لہو کس کے ہاتھ پر تلاش کریں، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے اپیل ہے سیکشن ٹو ون ڈی کو بحال کیا جائے۔