سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کیخلاف شکایات خارج

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، 2 ممبران کیخلاف شکایات خارج

اسلام آباد (16 اگست 2025): سپریم جوڈیشل کونسل میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دو ممبران کے خلاف شکایات خارج کر دی گئی۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے 8 نومبر اور 13 دسمبر 2024 کو اجلاس منعقد ہوئے جس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دو ممبران نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جائزہ لینے کے بعد شکایات کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا، چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کے خلاف دائر 3 علیحدہ علیحدہ شکایت خارج کی گئیں، پی ٹی آئی کی جانب سے بھی شکایات سپریم جوڈیشل کونسل بجھوائی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جلد کرنے کا مطالبہ

27 جولائی 2024 کو پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے خلاف شکایات دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ان افراد کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔

سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب نے بیرسٹر علی ظفر کے ذریعے شکایات دائر کی تھیں جن میں استدعا کی کہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کے خلاف مس کنڈکٹ پر انکوائری کی جائے اور انکوائری میں الزامات ثابت ہونے پر ان کی برطرفی کی سفارش کی جائے۔

پی ٹی آئی کی شکایات میں انتخابات سے پہلے اور بعد کے واقعات کا تذکرہ بھی شامل تھا۔ اس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا، انتخابات کے دوران پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنز سے باہرنکالا گیا۔

سیاسی جماعت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق نتائج جاری کرنے میں بھی ناکام رہا اور پری پول دھاندلی پر آنکھیں بند کی رکھیں، پی ٹی آئی ارکان کی پریس کانفرنس میں وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں، امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھینے گئے اور کارکنان کو اغوا کیا گیا۔

مزید کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی کوریج پر پابندی عائد ہوئی الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی، میڈیا اور پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 کی فراہمی بھی بروقت نہیں کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔