کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی علی خورشیدی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی داستانِ کرپشن بچہ بچہ جانتا ہے۔
ایم کیو ایم رہنما علی خورشیدی نے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کرپشن کرنا ہو تو ڈیولپمنٹ ہوتی ہے جبکہ دنیا میں ڈیولپمنٹ ہوتی ہے تو کرپشن ہوتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت نے سندھ میں کرپشن کو صنعت کا درجہ دے دیا ہے، ہر سال کرپشن پر جاری رپورٹس میں علی بابا 40 چوروں کی کہانیاں لکھی ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناصر حسین شاہ بتائیں پچھلے 15 سالوں میں کراچی کے کتنے نوجوانوں کو نوکریاں دیں؟ کراچی کے اسپتال، سڑکیں، پارکس اور اسکول ورلڈ بینک کے قرضوں سے بنتے ہیں، صوبائی حکومت کی کرپشن کی گواہ تباہ حال انفرااسٹرکچر، صحت اور تعلیم کا نظام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی سمیت دیگر شہروں کو پانی، سیوریج، تعلیم اور نوکری نہیں دیتی، پیپلز پارٹی کے وزیروں اور وڈیروں کو ایم کیو ایم کے خلاف سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیے۔
اس سے قبل صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کہتے ہیں کراچی ٹیکس اور چندہ دونوں دے رہا ہے، قربانی کے کھالوں کی شکل میں جو چندہ ایم کیو ایم نے لیا اسے بھی یاد رکھیں۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپتالوں کا چندہ عوام کی بہتری پر خرچ ہو رہا ہے آپ نے کہاں خرچ کیا؟ آپ تو پیپلز پارٹی کی حکومت کے ہر اچھے کام کے منکر ہیں، ایم کیو ایم کو سمجھنا ہوگا کہ کراچی کی ٹھیکیداری اب اُن کی نہیں رہی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت 30 بلین روپے جناح، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ پر خرچ کرتی ہے، کراچی کی رونقیں، ادبی محفلیں اور تعلیمی سرگرمیاں کس نے چھینیں؟ کراچی اب نفرت، تنگ نظری اور مایوسی سے باہر نکل چکا ہے۔