کراچی : سندھ حکومت نے انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کرلیا اور 588 عمارتیں مخدوش قرار دے دی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے شہرقائد میں انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ کرلیا اور شہر کی 588 عمارتیں مخدوش قرار دے دی گئیں۔
اس سلسلے میں سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیربلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار نے پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 588 اور پورے سندھ میں 740عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ غیر قانونی کام میں جو لوگ ملوث ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی، غیرقانونی ،خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کیلئے ڈی سی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، کمشنر دو ہفتے میں خطرناک عمارتوں پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں گے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور انسپیکشن انسپکٹر کو پہلے روز معطل کیا گیا، لیاری میں 2022 سے ابتک تعینات ایس بی سی اے افسران سے تحقیقات ہوں گی ، کمیٹی کو واقعے کے بعد رپورٹ کیلئے مزید 48 گھنٹے دیئے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو افسران معطل کئے وہ اس علاقے میں تعینات تھے، 2022 میں جب اس عمارت کا سروے ہوا تو خطرناک ڈکلیئر کیا گیا، اگرکوئی افسر غفلت کا مرتکب ہوا تو ایف آئی آر کی زد میں آئے گا۔
وزیر بلدیات نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت لیاری میں عمارت گرنے سے جاں بحق 27 افراد کے اہلخانہ کو فی کس 10لاکھ روپے دے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی بھی غفلت پائی گئی تو ان کا نام ایف آئی آرمیں شامل ہوگا، 2022 میں جب اس عمارت کا سروے ہوا تھا تب بھی یہی ڈی جی ایس بی سی اے تھے، ہم نے دیکھنا ہے کہ ڈی جی ایس بی سی اےکی طرف سےغفلت ہوئی ہے یا نہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو مخدوش عمارتوں سے نکالنا بھی ضروری ہوتا ہے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت قانون لا رہے ہیں، ایس بی سی اے کے قانون میں ترامیم کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بلڈنگ کنٹرول قانون میں ترامیم کے ذریعے سختیاں نافذ کرنا چاہتے ہیں، ہم نے قانون میں ترامیم کیلئے کچھ چیزیں اسٹیک ہولڈرزسےشیئرکی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ میونسپل اور بلدیاتی اداروں کا کیا کردار ہوسکتا ہے۔