پارکس اور عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد

عوامی صحت کے پیش نظر اب پارکس اور عوامی مقامات کو نو اسموکنگ زون قرار دیتے ہوئے سگریٹ نوشی اور فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق یہ فیصلہ پنجاب حکومت نے کیا ہے اور صوبے بھر کے پارکس اور عوامی مقامات کو نو اسموکنگ زون قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

سیکریٹری ہاؤسنگ نور الامین مینگل کی ہدایت پرجاری نوٹیفکیشن کے تحت عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی اور فروخت دونوں پر پابندی ہوگی اور خلاف ورزی پر اسموکنگ آرڈیننس 2002 کے سیکشن 5 اور 7 کا اطلاق ہوگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پارکس میں عام سگریٹ سمیت ای سگریٹ، ویپس کی فروخت اور استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی جبکہ ٹک شاپس، کیفے اور وینڈنگ پوائنٹس پر بھی سگریٹ کی فروخت ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پارکس میں سگریٹ نوشی کی روک تھام اور پابندی پر عملدرآمد کے لیے نو اسموکنگ بورڈز اور ہدایات نصب کی جائیں گی جب کہ پارک کا عملہ مانیٹرنگ کا ذمہ دار ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مختلف دور حکومت میں سگریٹ پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، لیکن ہر بار اس پابندی کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔

2018 میں ن لیگ کے دور حکومت کے آخری ایام میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک بھر میں کھلے عام سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی تھی۔

جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پینے والوں پر ’’گناہ ٹیکس‘‘ لگانےکا فیصلہ کیا گیا۔

کراچی میں بھی کمشنر نے سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس حوالے سے ایک ایپ متعارف کرائی تھی۔ تاہم ان تمام تر اقدامات کے باوجود نہ ہی سگریٹ کی فروخت بند ہو سکی اور نہ ہی سگریٹ نوشی میں کمی آ سکی۔

خیال رہے کہ وزارت صحت کی 2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے دنیا کے پہلے 15 ممالک میں شامل ہے، پاکستان میں کل 31.8 فیصد مرد اور 5.8 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ 19 فیصد نوجوان سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔