کراچی: سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کا تعلق کھلاڑیوں کے منیجر سے نکل آیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں ’دی پویلین‘ کے میزبان فخر عالم نے بتایا کہ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ کچھ اکاؤنٹس سے خاص موقف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں دس پندرہ اکاؤنٹس ایک طرف ہیں اور دس پندرہ ایک طرف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک دوست سائبر کرائم میں ہیں ہم نے ان سے وہ اکاؤنٹس دیکھنے کو کہا جس کے بعد وہ ٹریس بھی کرلیے وہ کہاں سے چلائے جارہے ہیں، وہ اکاؤنٹس ایک کھلاڑی کے ایک منیجر اور دوسرے کھلاڑی کے دوسرے منیجر کے پاس جارہے ہیں۔
فخر عالم نے کہا کہ ایک مینجمنٹ کمپنی ہے جو کہ ایک کرکٹ ٹیم کے ایک ٹولے کو سپورٹ کررہی ہے اس کا کیا ٹیم پر اثر پڑ رہا ہے ہم نے تحقیق شروع کی ہے، میرے خیال میں کرکٹ بورڈ پر لازم ہے کہ وہ اس کو چیک کریں۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ کمپنی کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں دو کو ٹیم میں لے جانا کیونکہ ہم نے ان کے اشتہاروں کے کنٹریکٹ کیے ہوئے ہیں، یہ سب ابھی منظر عام پر آئے گا کیونکہ اس کے تانے بانے انگلینڈ میں بینک اکاؤنٹ سے جاملے ہیں، وہاں جب کمپنی کا اکاؤنٹ کھولتے ہیں تو اونر شپ ڈیکلیئر کرنی پڑتی ہے۔
فخر عالم نے کہا کہ کھلاڑی واپس آجائیں پھر کرکٹ بورڈ دیکھنا ہوگا کہ کیا وہ اس سب کی اجازت دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی کچھ نہیں پتا لیکن جو اس پر تحقیق کررہے ہیں جب سب سامنے آئے گا تو ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
فخر عالم نے ٹیم کی کارکردگی پر کہا کہ آپ نہ جیتیں سارے میچز لیکن فائٹ کریں، نظر آئے کہ لڑ کر ہارے ہیں، بڑا اچھا کھیلا لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔