گرمی میں بجلی کی بندش کی وجہ سے کاروبار پر بھی فرق پڑتا ہے، تاہم ایک نوجوان نے کاروبار کو بڑھانے کیلئے سولر پینل کا زبردست استعمال کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سکھر کے علاقے قریشی گوٹھ کا رہائشی وہاب تونیو نامی نوجوان موبائل فون چارج کرکے اپنی معاشی ضروریات پوری کرتا ہے۔ گاؤں میں بجلی کی کمیابی کی وجہ سے نوجوان کی پوری دکان ہی سولر پینل پر چلتی ہے جو اس کے کاروبار کا واحد آسرا ہے۔
وہاب نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ ہمارے پاس بجلی نہیں ہے اس لیے ہمارا کام سولر پینل پر ہی چلتا ہے۔
نوجوان کا مزید کہنا تھا کہ سولر ہی غریبوں کے لیے کاروبار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور ہم اسی کے ذریعے اپنا کاروبار چلارہے ہیں، اگر سولر پر بھی ٹیکس لگادیا گیا تو ہم کہاں جائیں گے۔
وہاب نے بتایا کہ ہم نے اپنے کاروبا کو سولر پر شفٹ کیا ہوا ہے اور دکان میں سولر پینل سے ہی موبائل چارج کررہے ہیں، کمپویٹر چلارہے ہیں اور اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔
View this post on Instagram
یہاں بجلی نہ ہونے کے سبب اس پسماندہ علاقے میں رہنے والے لوگ 20 سے 30 روپے میں مذکورہ دکان سے فون چارج کرواتے ہیں جبکہ کا تمام تر کاروبار سولر پلیٹس سے ہی منسلک ہے۔
تاہم نوجوان کو یہ پریشانی بھی ہے کہ اگر سولر سے بننے والی بجلی پر بھی حکومت نے ٹیکس عائد کیا تو سولر پینل بھی اس کی قوت خرید سے دور ہوجائیں گے جس سے اس کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے۔