سولر سسٹم پر ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا، ماہر توانائی

سولر سسٹم

حکومت نے کمرشل سولر صارفین پر 2 ہزار روپے فی کلو واٹ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر ماہر توانائی کا کہنا ہے کہ اس قسم کے ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں توانائی امور کے ماہر انیل ممتاز نے حکومت کے اس اقدام پر شدید نکتہ چینی کی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کا بل یوٹیلیٹی کی مد میں لیا جاتا ہے، یوٹیلیٹی بنیادی ضرورت کو کہتے ہیں یہ اسراف نہیں ہے، لوگوں کو اس بات کا معلوم نہیں اس لیے حکومتیں اس بات کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

سولر پینلز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سولر پینل پر ٹیکس کے نفاذ کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، اوّل تو ٹیکس عائد کرنا وزارت توانائی کا نہیں بلکہ فنانس منسٹری کا کام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی جو اصل لاگت ہے اس پر کوئی بات نہیں کرتا، ایک صارف جس کے پاس سولر پینل لگا ہے اس سے آف پیک آور میں 35 روپے 57 پیسے فی یونٹ اور پیک آورز میں 41 روپے 88 پیسے وصول کیے جارہے ہیں، یہ کس بات کے پیسے ہیں؟

دوسری جانب یہ صارف پہلے سے ٹیکس سے رہا ہے اور اس کے بل میں بھی تمام ٹیکسز اور سرچارج لگ کر آرہے ہیں، پروگرام کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو ٹیکس عائدکرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن آنے والے وقت کیلئے عوام کو خبردار کردیا گیا ہے تاکہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں۔

واضح رہے کہ حکومت نے گھریلو یا کمرشل سولر صارفین پر 2ہزار روپے فی کلو واٹ ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا ہے 12کلو واٹ کا سولر پینل لگانے والے صارفین سے 24ہزار روپے وصول کیےجائیں گے تاہم اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ملک بھر میں نصب کیے گئے سولر پینلز کے نرخوں پر نظرثانی کی تجویز بھی زیرغور ہے، سمری منظور ہونے پر سولر پینل کے نرخ کم کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کی جائے گی۔