ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ناراض بلوچوں کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی اس وقت کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ روز مختلف واقعات میں 30 سے زائد افراد کو قتل کر دیا گیا۔ اس صورتحال پر صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے ناراض بلوچوں کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی ہے اور صوبے میں کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی جائے تو اسلام آباد میں بیٹھے ایک طبقے کو مروڑ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ناراض وہ ہیں، جو ریاست سے صحت، تعلیم یا نوکری مانگ رہے ہیں؟ کیا ناراض وہ ہیں جو بندوق اٹھا کر ملک توڑنے کی بات کر رہے ہیں؟ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ جو سرینڈر کریں گے، کیا واقعی ہی دل سے کریں گے۔
شاہد رند نے کہا کہ ریاست ماں کے جیسے ہوتی ہے اور بعض اوقات کڑوے گھونٹ بھی پینے پڑتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ آج کوئٹہ پہنچیں گے اور امن وامان کے حوالے سے میٹنگ ہوگی۔ تھوڑی سی نرمی کرنی پڑی تو ریاست اس کے لیے بھی تیار ہے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ، قبائلی رہنما اور لیویز اہلکاروں سمیت 31 افراد جاں بحق
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگرد کارروائیوں میں 31 افراد کو قتل کیا گیا تھا جن میں عام افراد کے ساتھ سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
دوسری جانب سیکیورتی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشتگردوں کو ہلاک کیا تھا۔