اسٹین ونسٹن: مقبول ترین اینیمیٹڈ کرداروں کا آسکر ایوارڈ یافتہ خالق

آسکر، فلمی دنیا کا سب سے بڑا اور معتبر اعزاز ہے اور اسٹین ونسٹن نے چار مرتبہ یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔ آسکر ایوارڈ یافتہ اسٹین ونسٹن 15 جون 2008ء کو یہ دنیا چھوڑ گئے تھے۔

بحیثیت فلم بین ہماری اکثریت نمایاں‌ اداکاروں، اسٹنٹ مین کے علاوہ اسکرپٹ رائٹر اور فلم ڈائریکٹر کو اس کے کام پر بنیاد پر سراہتی یا ان پر تنقید کرتی ہے، لیکن کوئی بھی فلم کئی پسِ پردہ کام کرنے والے آرٹسٹوں کی محنت اور فنی مہارت کی بدولت ہی مکمل ہوتی ہے، اور اسٹین ونسٹن انہی میں‌ سے ایک تھے۔ اسٹین ونسٹن فلمی دنیا کا وہ نام تھا جسے حقیقی مناظر کو کمپیوٹر امیجنگ کے ساتھ جوڑ کر پیش کرنے کا خالق مانا جاتا ہے۔

وہ ٹرمینیٹر 2، ایلیئنز اور جراسک پارک جیسی فلموں کے اینیمیٹڈ کرداروں کے خالق اور اسپیشل ایفیکٹس کے ماہر تھے۔ انہی فلموں میں‌ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار پر اسٹین ونسٹن نے فلم انڈسٹری میں‌ بڑا نام و مرتبہ پایا۔ اس آرٹسٹ کو کینسر کا مرض لاحق تھا۔ وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں مقیم تھے جہاں ان کا انتقال ہوا۔

اسٹین کا کیریئر چالیس سال پر محیط ہے جس میں‌ انھوں‌ نے ابتدائی کام یابیاں‌ سمیٹنے کے بعد اسیٹون سپیل برگ، جیمز کیمرون اور ٹم برٹن جیسے نام وَر ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا اور ان سے بھی اپنے فن اور تخلیقی صلاحیتوں پر داد وصول کی۔

’بیٹ مین ریٹرنز‘، ’ایڈورڈ سیزرہینڈز‘، ’لاسٹ ورلڈ: جراسک پارک‘، ’اے آئی‘، ’پریڈیٹر‘ اور ’ہارٹ بیپس‘ جیسی فلموں کے لیے بھی اسٹین ونسٹن نے اپنی فنی مہارت کو آزمایا اور ان فلموں کے لیے بھی وہ آسکر ایوارڈ کی دوڑ میں‌ شامل ہوئے۔ اسٹین ونسٹن نے مقبول ترین فلم’ آئرن مین‘ کے لیے بھی پسِ پردہ کام کیا تھا۔

اسٹین ونسٹن کا تعلق امریکا سے تھا جہاں وہ 1946ء میں پیدا ہوئے، اور ورجینیا میں پلے بڑھے۔ اسٹین نے ورجینیا ہی میں‌ تعلیم مکمل کی۔ یونیورسٹی آف ورجینیا سے تعلیمی سند لینے کے بعد انھوں‌ نے فلموں کے لیے خصوصی تیکنیک کار اور آرٹسٹ کے طور پر پسِ پردہ کام شروع کیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل 1968ء میں‌ اسٹین اداکاری کے میدان میں قسمت آزمانے کی کوشش کر چکے تھے۔ اسٹین کو شروع ہی سے فن اور فلم کی دنیا کا شوق رہا، اور وہ بطور اداکار تو نہیں لیکن اینیمیٹڈ کرداروں اور اسپیشل ایفیکٹس کے شعبے میں‌ نمایاں ہوئے۔ اسٹین نے 1972ء میں والٹ ڈزنی اسٹوڈیوز میں تین سالہ میک اپ اپرنٹس شپ بھی مکمل کی تھی۔

چند برس کے دوران آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کی بدولت فلم بینوں کی اکثریت ہالی وڈ ہی نہیں‌ دنیا بھر میں‌ بننے فلموں سے محظوظ ہو رہی ہے۔ آج کا فلم بین اسکرپٹ اور اداکاری سے لے کر فلم میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر اپنی معلومات اور بصیرت کے مطابق رائے کا اظہار بھی کرتا ہے اور کسی فنی خامی یا کمی کی نشان دہی بھی کرتا ہے۔ جن فن کاروں‌ نے اسٹین ونسٹن کے ساتھ کام کیا تھا، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر آج اسٹین زندہ ہوتے تو کئی فلم ساز ان کی خدمات ضرور حاصل کرتے اور ان کے کام کو پہلے سے کہیں‌ زیادہ سراہا جاتا۔ وہ ایک ذہین فطین آرٹسٹ تھے جس کی فلمی دنیا میں‌ کمی محسوس کی جاتی رہے گی۔