’واٹس ایپ پر سرکاری پیغام رسانی کی جا رہی ہے‘، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

قائمہ کمیٹی واٹس ایپ سرکاری پیغام رسانی whatsapp standing committee

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ مقبول مسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے ذریعے سرکاری پیغام رسانی کی جا رہی ہے۔

چیئرمین امین الحق کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں سرکاری ملازمین کے محفوظ کمیونیکیشن کیلیے بیپ ایپلیکیشن کی تیاری سے متعلق امور پر غور کیا گیا جبکہ کمیٹی نے ایپلیکیشن 3 ماہ میں لانچ کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں سی ای او نیشنل آئی ٹی بورڈ نے بتایا کہ آج واٹس ایپ پر سرکاری پیغام رسانی کی جا رہی ہے، سرکاری کمیونیکیشن واٹس ایپ پر ہونا خطرناک ہے، بیپ ایپ کے ذریعے آفیشل کمیونیکیشن ہو سکے گی، ایپلیکیشن کی بھارتی میڈیا نے بھی تعریف کی ہے۔

کمیٹی رکن احمد عتیق نے کہا کہ کیا آفیشل کمیونیکیشن نجی فونز اور لیپ ٹاپ پر کرنے کی پابندی نہیں؟ کیا آفیشل کمیونیکیشن کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے؟ پالیسی نہ ہونے سے حساس ترین سرکاری دستاویزات لیک ہو سکتی ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ سرکاری افسران حکومت کی مختص کردہ ای میل استعمال نہیں کرتے، سرکاری ملازمین و افسران پابند ہیں کہ کون سی معلومات پبلک نہیں کرنی، ایسا نہیں کہ آفیشل سرکاری دستاویزات پبلک کر لی جائیں، جو معلومات عوام کا حق ہیں صرف وہی پبلک کی جاتی ہیں۔

کمیٹی رکن احمد عتیق نے مطالبہ کیا کہ سرکاری افسران کو پابند کیا جائے کہ سرکاری چینل کے ذریعے ہی کمیونیکیشن کریں، سرکاری ملازمین کو ڈکلیئر کرنا چاہیے ان کے ذاتی ای میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون سے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ بیپ ایپلیکیشن 2 سال پہلے تیار کی گئی تھی، ایپلیکیشن کو واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر بنایا گیا تھا، پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین نے بیپ ایپلیکیشن استعمال کرنا تھی۔

امین الحق نے ہدایت کی کہ وزارت آئی ٹی اور این آئی ٹی بی 3 ماہ میں بیپ ایپلیکیشن لانچ کریں۔