امریکی معاشی ڈیٹا آنے کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی

امریکی معاشی ڈیٹا آنے کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی معیشت کساد بازاری کی طرف تیزی سے بڑھنے لگی ہے، جس کی وجہ سے پیر کے روز ایشیا سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی معیشت کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے 2011 کے بعد سے اسٹاک مارکیٹس میں 13 فی صد تک کی مندی ریکارڈ کی گئی ہے، جب کہ جاپانی اسٹاک مارکیٹ تو کریش کر گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی سینٹرل بینک شرح سود میں کمی کرنے میں دیر کر رہے ہیں، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے بدھ کو سود کی موجودہ شرح 5.25 فی صد میں کٹوتی کر کے اسے 5.5 فی صد کی حد تک نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اور آج کے دن کے اوائل میں ایشیا میں جو بہت زیادہ گراوٹ دیکھی جا رہی ہے اسے مزید خطرہ بھی لاحق ہے کیوں کہ جب آج امریکا میں مارکیٹیں کھلیں گی تو ان میں مزید گراوٹ بھی متوقع ہے۔

نسدک اسٹاک مارکیٹ میں 4.7 فی صد، ایس اینڈ پی 500 میں 12.4 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، یورو اسٹاک 2.1 فی صد، برطانوی FTSE میں 1.2 فی صد کی کمی دیکھی گئی، چینی اسٹاک مارکیٹ میں بلو چپ کمپنیوں کے شیئرز میں 0.5 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

یورپ میں دیگر ایکسچینج بشمول فرانس، پرتگال اور اسپین میں، اسی سطح کی گراوٹ دیکھی گئی ہے، جب کہ جرمنی کی مارکیٹ 1 فی صد گری ہے۔ سنگاپور، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن کی مارکیٹیں بھی تقریباً 2 فی صد اور 3 فی صد تک گر گئیں۔

جاپان کا Nikkei 225 شیئر انڈیکس پیر کے روز بند ہونے پر 12 فی صد سے زیادہ گرا تھا،یہ اکتوبر 1987 میں ’’بلیک منڈے‘‘ کے بعد اس کی سب سے بڑی گراوٹ ہے، جاپان میں وسیع تر ’ٹاپکس انڈیکس‘ بھی اسی سطح تک گرا ہے۔ جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس 9 فی صد سے زیادہ گرا، جب کہ تائیوان کا Taiex ایکسچینج 8.4 فی صد گر گیا ہے۔