شوگر ملز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام ملز 165 روپے فی کلو ایکس مل پر چینی فراہم کر رہی ہیں، ملک میں وسط نومبر 2025 تک چینی کے وافر اسٹاکس موجود ہیں۔
اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے بتایا کہ حکومت کے بعض انتظامی اقدامات سے سپلائی چین متاثر ہوئی تھی اب بہتری آنے پر چینی کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملز کا تعلق صرف ایکس مل قیمتوں تک ہوتا ہے چینی کی ریٹیل قیمت کا تعین مارکیٹ فورسز کرتی ہیں مگر اب حکومت کر رہی ہے، ڈیلرز گھریلو صارفین کے بجائے چینی صنعتی و کمرشل اداروں کو زیادہ منافع پر دے رہے ہیں، ڈیلرز اور سٹہ مافیا اپنے مقاصد کے تحت چینی کی مصنوعی قلت کا تاثر دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں کو برآمدات سے جوڑنا حقائق کے منافی ہے گزشتہ سالوں میں ملز کے پیداواری اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا، گزشتہ کئی سالوں سے شوگر ملز کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا، مسلسل نقصان کی وجہ سے 12 شوگر ملز بند اور برائے فروخت ہیں، تمام مسائل کاحل صرف شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کی صورت میں ہی ممکن ہے۔
حکومت پاکستان ستمبر تک 3 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنا چاہتی ہے لیکن 3 لاکھ ٹن چینی نجی شعبہ کے ذریعے امپورٹ نہیں ہوسکتی، حکومت چینی کی براہ راست امپورٹ چاہتی ہے۔
یاد رہے وفاقی کابینہ نے چینی کی قیمت مستحکم رکھنے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی ، پہلے مرحلے میں 3 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل پچاس ہزار میٹرک ٹن کے ٹینڈرپر کسی نے بولی جمع نہیں کرائی تھی اور پچاس ہزار ٹن کے لیے بولیاں جمع کرانے کی آخری تاریخ 22 جولائِی مقرر تھی۔