اسلام آباد : سپریم کورٹ کورٹ میں زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ زلزلے سے متاثر لوگ پہلے نہایت خوشحال تھے، وہ لوگ دوسروں کی مدد اورملازم رکھنے والے لوگ تھے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران زلزلے سے متاثر لوگ پہلے نہایت خوشحال تھے، وہ لوگ پناہ گاہوں اورخیموں میں رہنے پرمجبور ہوگئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا مدد کے لیے کھڑی ہوئی، آبادکاری کے لیے دل کھول کرپیسہ دیا، وہ پیسہ کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نہیں گزشتہ حکومتوں کی بات کررہا ہوں وہ ذمہ دار ہیں۔
وکیل متاثرین نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال 85 ارب کی رقم قومی خزانے میں گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کہے رہے ہیں 83 فیصد منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔
انہوں ایرا کے نمائندے سے استفسار کیا کہ ایک منصوبہ بتا دیں جو مکمل کیا ہو جس پر ایرا کے نمائندے نے جواب دیا کہ سڑکیں بنائی، پل بنائے اور83 فیصد کام واقعی کیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ اراضی سے متعلقہ بالاکوٹ کے متاثرین کے مسائل حل ہوئے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ جی وہ سارے مسائل حل کردیے ہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے زلزلہ فنڈ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرچیئرمین ایرا کو طلب کرلیا۔