سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کو 205 نئی پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے جب کہ 45 نشستوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی نے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی پیش ہوئے اور اپنے موقف سے عدالت کو آگاہ کیا۔
عدالت نے دونوں کا موقف سننے کے بعد پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے جن میں پائلٹس، کیبن کریو اور آئی ماہرین شامل ہیں جب کہ 45 نشستوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پی آئی اے انتظامیہ کو بھرتیوں کا عمل شفاف بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پی آئی اے اپنے واجبات ادا نہیں کر پا رہا پھر اس کو مزید بھرتیاں کس لیے کرنی ہیں؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے کی سروسز کا معیار اپ ٹو مارک نہیں، نئی بھرتیوں سے ماہانہ 9 کروڑ روپے سے زائد کا ادارے پر بوجھ پڑے گا۔
پاکستان ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو نے اس موقع پر موقف اختیار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ قومی ایئر لائن کا گزشتہ 6 ماہ کا نفع 3 ارب ہے، نفع بخش روٹس پر فلائٹس آپریشن چلا رہے ہیں۔ پی آئی اے کو پاؤں پر کھڑے کرنے کیلئے پلان بنایا ہے جس کے تحت مزید انٹرنیشنل نیشنل روٹس پر فلائٹ آپریشن شروع کرنے لگے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دیگر ایئر لائنز کا فلائٹ اسٹاف تو کم ہوتا ہے پھر یہ بھرتیاں کس بنیاد پر ہوں گی، بھرتیاں مستقبل بنیاد پر ہوں گی یا پھر کانٹریکٹ پر؟
سی ای او پی آئی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نئی بھرتیاں ایک سال کے قابل توسیع کانٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔
عدالت نے سی ای او پی آئی اے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد بھرتیوں کی اجازی دے دی۔