اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے جنگلات کے تحفظ سے متعلق تاریخی فیصلہ سنادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر سماعت سوات کے رہائشی کی جانب سے جنگلات کی زمین پرملکیت کا دعویٰ عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا۔
سات ستمبر دو ہزار بائیس کا جسٹس فائزعیسیٰ کا انیس صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ جنگلات کی کٹائی کے نتیجے میں اربن فلڈنگ، برفانی تودے گرنےجیسے حالات پیدا ہوئے،درختوں کی کٹائی دریاؤں،ڈیمز میں پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی کاباعث بنی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جنگلات کے تحفظ کا قانون عوامی مفاد میں لایا گیا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کےسنگین نتائج کاسامنا کرنا پڑسکتاہے ایسی صورت میں موسمیاتی تبدیلی سےآنکھ چرانا آئندہ نسلوں کیساتھ ذیادتی ہوگی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پانی کی قلت سے بچنے اور سیلاب سے بچاؤ کیلئےجنگلات ضروری ہیں، ایک درخت تیس ہزارلیٹرتک پانی کو برقراررکھ سکتا ہے جبکہ ایک درخت سال میں بائیس کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی سےزمین بطورسیارہ خطرےمیں ہے،زمین کا درجہ حرارت کوئلے،تیل جیسے ایندھن کےاستعمال سےبڑھ رہاہے اب ہم نے کاربن فیول کا استعمال درختوں کی موجودگی کےحساب سےکرناہوگا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں جنگلات کو کاٹ کاٹ کرصفایا کیا گیا بچے کُچے جنگلات کےتحفظ کیلئےخاطرخواہ اقدامات نہیں کئےگئے اور نہ ہی پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کےمسئلے کو سنجیدگی سےنہیں لیاجارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انسانیت کو اپنا کھویا ہوا ضمیرواپس لانا ہوگا۔