پاکپتن درباراراضی کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پرفریقین سے 15 دن میں جواب طلب کرلیا

Nawaz Sharif

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کےخلاف پاکپتن دربار اراضی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ آچکی ہے۔

افتخار گیلانی نے کہا کہ 29 سال بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا، اس کیس میں 1986 کے وزیراعلٰی کو بھی نوٹس کیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ دربار کی اراضی اوقاف کی یا سرکار کی ہے؟، افتخار گیلانی نے کہا کہ اوقاف صرف دیکھ بھال کرتا ہے اپنی کوئی ملکیت نہیں ہوتی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے سپریم کورٹ میں رفیق رجوانہ پیش ہوئے، انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اراضی سجادہ نشین کو صرف دیکھ بھال کے لیے دی گئی۔

رفیق رجوانہ نے کہا کہ سجادہ نشین نے زمین آگے فروخت کردی، زمین واپس لینے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری اوقاف نے جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا سارے معاملے میں کوئی کردارنہیں، سمری دستخط کرتے وقت کسی نے نہیں سوچا کے آگے کیا ہو گا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سرکاری زمین کا تحفظ ہونا چاہیے، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ زمین کی الاٹمنٹ سمری اس وقت کے وزیراعلیٰ ٰنے منظور کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الاٹمنٹ کا فیصلہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھی، حقائق کے لیے جے آئی ٹی بنوا کر تحقیقات کرائیں۔ رفیق رجوانہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ون مین رپورٹ ہے۔

بعدازاں سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی ہوگئی۔

سابق چیف جسٹس کی تشکیل جے آئی ٹی نے نواز شریف کو ذمے دار قرار دیا تھا۔ نواز شریف نے جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھا ہے۔

جےآئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا کہ یہ ساری زمینیں ایک ہی دورمیں نوازشریف نے دیں، پہلی تفتیشی رپورٹ 2015 میں دی گئی جس میں نوازشریف کو ذمہ دارقراردیا گیا، بعدازاں 2016 میں دوسری رپورٹ بنا کرنوازشریف کا نام نکال دیا گیا۔

واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔